حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت محمد سرور،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
محبت ایک لازوال جذبہ ہے جسے اللہ نے انسان کی فطرت میں
رکھا ہے لیکن جب محبت کا تعلق ان ہستیوں سے ہو جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے محبوب
بنایا،تو وہ محبت عبادت بن جاتی ہے۔محبت کے بہت سے پہلو ہیں جس کا ایک پہلو دوستی
ہے۔ایسے ہی ایک عظیم رفیق،محسن اور محبوب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہیں، جن سے
سرکار دو عالم کو خاص محبت تھی۔حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ وہ ہیں جنہوں نے رسول
اللہ ﷺ کی دعوت پر مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔حضرت ابو بکر صدیق کو رسول
اللہ ﷺ کا یارغار بھی کہا جاتا ہے۔جنہوں نے ہر گھڑی میں اپنے محبوب کا ساتھ دیا۔
نبی ﷺ کو اپنے یارغار سے بہت محبت تھی، صدیق اکبر رضی اللہ
عنہ سے نہ صرف حضور ﷺ محبت فرماتے تھے بلکہ رب تعالیٰ بھی ان سے محبت فرماتا ہے۔قرآن
پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِلَّا
تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا
ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا
تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ-فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ
اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا
السُّفْلٰىؕ-وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَاؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۴۰) (پ 10، التوبۃ:
40) ترجمہ کنز الایمان: اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد
فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ
دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے
تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ(اطمینان)اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے
نہ دیکھی اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت
والا ہے۔
مسلمانوں کا اجماع ہے کہ اس آیت میں لفظ صاحب سے مراد حضرت صدیق
اکبر رضی اللہ عنہ ہیں۔ آیت مبارکہ کے علاوہ بے شمار احادیث میں آپ رضی اللہ عنہ
کے فضائل و کمالات بیان کیے گئے ہیں۔جیسا کہ امام ترمذی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ
سے روایت کرتے ہیں،رسول پاک ﷺ نے حضرت ابو بکر صدیق سے فرمایا:تم حوض کوثر پر اور
غار میں میرے ساتھی ہو۔ (ترمذی،5/378،حدیث:3690)
ایک موقع پر حضور ﷺ نے فرمایا:اگر میں اللہ کے سوا کسی کو
اپنا خلیل بناتا تو صدیق اکبر کو بناتا۔ (ترمذی، 5/373،حدیث:3680)
یہ الفاظ اس محبت کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں جو آپ کے دل
میں صدیق اکبر کے لئے تھی۔
ایک دفعہ سرکار کائنات ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا: جہاں
محبت ہو وہاں کم آیا کرو تو صحابہ کرام علیہم الرضوان آتے ہیں نماز پڑھتے اور چلے
جاتے صدیق اکبر بھی ایسے ہی کرتے ایک دن نبی ﷺ نے صحابہ سے پوچھا:ابو بکر کہاں
مصروف ہیں آج کل؟ تو صحابہ کرام عرض کرنے لگے: وہ باغ میں کام کر رہے ہیں۔ فرمایا:
جاؤ انہیں بلا کر لاؤ جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے اپنا رخ
زیبا پھیر لیا۔جب صدیق اکبر نے چہرہ انور کی طرف دیکھا تو نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو
آ رہے تھے پوچھا:اے ابو بکر!تم اتنے دن سے کہاں تھے،عرض کی آپ نے خود ہی فرمایا
تھا کہ جہاں محبت ہو وہاں کم آیا کرو تو نبی ﷺ نے فرمایا:اے ابو بکر تم دوسرے
صحابہ کی طرح نہیں ہو۔جب تم میری بارگاہ سے چلے جاتے ہو تو میری ساری توجہ تمہاری
طرف ہو جاتی ہے اور جب تم میرے پاس ہوتے ہو تو میری ساری توجہ اللہ پاک کی طرف ہو
جاتی ہے۔
عمر بن العاص سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا: آپ سب
سے زیادہ کس سے محبت کرتے ہیں؟ فرمایا:عائشہ کے ابا ابو بکر صدیق سے۔میں نے پوچھا:ان
کے بعد کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں؟آپ نے فرمایا:عمر سے۔ (بخاری، 2/519، حدیث:3662)
نبی کریم ﷺ نے اپنے آخری ایام میں ارشاد فرمایا:مسجد نبوی
شریف میں کسی کا دروازہ باقی نہ رہے مگر ابو بکر کا دروازہ بند نہ کیا جائے۔ (بخاری،
1/177، حدیث:466)
بس ایک ہی در کھلے مسجد نبوی میں یہ افتخار ہے ابن ابی قحافہ کا
ایک دفعہ صدیق اکبر نے اذان میں حضور ﷺ کے نام محمد کو سنا
اور انگوٹھے چوم کر آنکھوں کو لگائے تو حضور ﷺ نے فرمایا:جو شخص میرے اس پیارے
دوست کی طرح کرے اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو گئی۔ (فیضان صدیق اکبر،ص 187)
ابن عساکر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا:حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کی محبت اور ان کا شکر میری تمام امت
پر واجب ہے۔ (تاریخ الخلفاء، ص 44)
یوں تو دنیا میں کئی رشتے ہیں لیکن حضور ﷺ اور صدیق اکبر
رضی اللہ عنہ کا تعلق بے مثال و بے نظیر ہے نبی علیہ السلام نے جہاں صدیق اکبر کو
اپنی محبت کا شرف بخشا وہیں صدیق اکبر نے بھی اپنی ساری زندگی محبت رسول ﷺ میں فنا
کردی۔
شان صدیق اکبر پہ قربان میں رازدارِ رسالت کی کیا بات ہے
جس کو صدیق ہے مصطفی نے کہا اس سراپا صداقت کی کیا بات ہے
اللہ پاک ہمیں بھی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسی سچی اور بے
لوث محبت عطا فرمائے اور ہمیں آقا ﷺ کا سچا پیروکار بنائے۔ آمین