حضور ﷺ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت فرماتے تھے اور ان کو اپنے تمام صحابہ میں سب سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔آپ ﷺ نے انہیں اپنی زندگی میں کئی مواقع پر اپنے ساتھ رکھا،جیسے غار ثور میں اور حوض کوثر پر۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں ہی انہیں اپنی جگہ پر نماز پڑھانے اور امیر حج بنانے کا حکم دیا۔ایک روایت کے مطابق،آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابو بکر سے محبت کرنا اور ان کا شکر ادا کرنا میری پوری امت پر واجب ہے۔حضور ﷺ کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت پر بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیں:

(1) جنت میں پہلے داخلہ: حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جبریل امین علیہ السّلام میرے پاس آئےاور میرا ہاتھ پکڑ کر جنّت کا وہ دروازہ دکھایاجس سے میری امّت جنّت میں داخل ہوگی۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی:یارسول اللہ!میری یہ خواہش ہے کہ میں بھی اس وقت آپ کے ساتھ ہوتا،تاکہ میں بھی اس دروازے کو دیکھ لیتا۔رحمت عالم ﷺ نے فرمایا:ابو بکر!میری امّت میں سب سےپہلے جنّت میں داخل ہونے والے شخص تم ہی ہوگے۔ (ابو داود، 4/280، حدیث: 4652)

(2)گھر کے صحن میں مسجد:ہجرت سے قبل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنائی ہوئی تھی چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے ہوش سنبھالا تو والدین دین اسلام پر عمل کرتے تھے،کوئی دن نہ گزرتا مگر رسول اللہ ﷺ دن کے دونوں کناروں صبح و شام ہمارے گھر تشریف لاتے۔پھر حضرت ابو بکر کو خیال آیا کہ وہ اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنالیں،پھر وہ اس میں نماز پڑھتے تھے اور (بلند آواز سے) قرآن مجید پڑھتے تھے،مشرکین کے بیٹے اور ان کی عورتیں سب اس کو سنتے اور تعجب کرتےاور حضرت ابو بکر کی طرف دیکھتے تھے۔ (بخاری، 1/180، حدیث: 476)

(3)تین لقمے اور تین مبارک بادیں:ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کھانا تیار کیا اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بلایا،سب کو ایک ایک لقمہ عطا کیا جبکہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تین لقمے عطا کئے۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا:جب پہلا لقمہ دیا تو حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے کہا:اے عتیق!تجھے مبارک ہو،جب دوسرا لقمہ دیا تو حضرت میکائیل علیہ السّلام نے کہا:اے رفیق!تجھے مبارک ہو،تیسرا لقمہ دیا تو اللہ کریم نے فرمایا:اے صدیق!تجھے مبارک ہو۔ (الحاوی للفتاویٰ، 2/51)

(4) خاص تجلی:پیارے حبیب ﷺ غار ثور تشریف لے جانے لگے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اونٹنی پیش کرتے ہوئے عرض کی:یا رسول اللہ!اس پر سوار ہوجائیے۔آپ ﷺ سوار ہوگئے پھر آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوکر ارشاد فرمایا:اے ابو بکر!اللہ پاک تمہیں رضوان اکبر عطا فرمائے۔عرض کی:وہ کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک تمام بندوں پر عام تجلّی اور تم پر خاص تجلّی فرمائے گا۔ (ریاض النضرۃ، 1/166)

اللہ پاک ہمیں بھی حضرت صدیق اکبر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔