حضور ﷺ کی حیا کے بارے میں قرآنِ پاک میں اللہ پاک کا یہ فرمان سب سے بڑا گواہ ہے۔چنانچہ اللہ پاک کا فرمان ہے: اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ٘-ترجمہ :بیشک یہ بات نبی کو ایذادیتی تھی تو وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے۔ (پ 22، الاحزاب:53)

آپ کی شانِ حیا کی تصویر کھینچتے ہوئے ایک معزز صحابی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ کنواری پردہ نشین عورت سے بھی کہیں زیادہ حیا دار ہیں ۔(سیرتِ مصطفیٰ ،ص613) آقا ﷺ کی شرم و حیا پر سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ آپ جب کسی چیز کی طرف دیکھتے تو اپنی نگاہِ مبارک نیچی فرمالیا کرتے تھے،بلا ضرورت اِدھر اُدھر نہ دیکھا کرتے تھے،ہمیشہ اللہ پاک کی طرف متوجہ رہتے،اسی کی یاد میں مشغول اور آخرت کے معاملات میں غور و فکر کرتے رہتے،نیز آپ کی نظرِ مبارک آسمان کی نسبت زمین کی طرف زیادہ رہتی تھی۔(مواھب لدنیۃ، 5/272)

حدیثِ مبارک میں جو الفاظ آئے ہیں کہ ”آسمان کی نسبت زمین کی طرف توجہ زیادہ رہتی تھی“ یہی حد درجہ شرم و حیا پر دلیل ہے۔(پردے کے بارے میں سوال جواب،ص313)

اس لئے ہر قبیح قول و فعل و قابلِ مذمت حرکات سے ہمیشہ آپ کا دامنِ عصمت پاک و صاف رہا اور پوری حیاتِ مبارکہ میں وقار و مروت کے خلاف آپ سے کوئی عمل نہیں ہوا ۔

حدیثِ مبارک میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ حضور ﷺ نہ فحش کلام، نہ بےہودہ گو، نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے۔آپ رضی اللہ عنہا یہ بھی فرمایا کرتی تھیں کہ کمالِ حیا کے سبب میں نے کبھی بھی آپﷺ کو برہنہ نہیں دیکھا۔( سیرتِ مصطفیٰ،ص614)