حضور ﷺ کی روزوں سے محبت از بنت محمد
ریاض،فیضان خدیجۃ الکبری کنگ سہالی ،گجرات
حضور نبی رحمت ﷺ کا قلبِ اطہر ایسے پاکیزہ امور سے
محبت رکھتا تھا جو اللہ پاک کی رضا و خوشنودی کو لازم ٹہرائیں۔نبی کریم ﷺ کو جہاں
دیگر اعمالِ صالحہ سے محبت تھی وہیں آقا کریم ﷺ روزہ رکھنے کو نہایت پسند فرماتے۔چنانچہ رمضان المبارک کی آمد پر حضور ﷺ
کی خوشی دیدنی ہوتی۔
1۔آمد رمضان پر آقا کریم ﷺ
کا عمل:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما
فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو رسول اللہ ﷺ ہر قیدی کو چھوڑ دیتے تھے اور ہر
منگتے کو عطا کرتے تھے۔
(شعب الایمان، 3/311،حدیث:3629
)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یوں تو سرکار(ﷺ)
ہمیشہ ہی سائل کو دیتے تھے ،کریم ہیں ، سخی ہیں ، داتا ہیں مگر رمضان المبارک میں
آپ کی سخاوت کا سمندر موجیں مارتا تھا۔
(مراۃ المناجیح،3/142)
حضورِ اکرم ﷺ نہ صرف فرض روزوں کے لیے اہتمام
فرماتے بلکہ نفل روزے بھی کثرت سے رکھتے چنانچہ اس ضمن میں چند احادیثِ مبارکہ
ملاحظہ فرمائیے:
1:حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے
عرض کی:یارسول اللہ ﷺ!میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح آپ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اس
طرح کسی مہینے میں نہیں رکھتے ؟فرمایا:رجب اور رمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے ،لوگ
اس سے غافل ہیں ،اس میں لوگوں کے اعمال رب کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ
محبوب ہے کہ میرا عمل اس حال میں اٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔
(نسائی،ص387،حدیث: 2354)
2:حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اعمال پیر و جمعرات
کو پیش کئے جاتے ہیں لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حال میں پیش ہوں کہ میں
روزے والا ہوں۔
(ترمذى،2 / 187 ،حديث:
748)
خیال رہے کہ سال بھر کے اعمال کی تفصیلی پیشی شعبان
میں ہوتی ہے کیونکہ وہ اللہ پاک کے ہاں سال کا آخری مہینا ہے اور پہلا مہینا رمضان
ہےغرضیکہ فرشی سال اور ہے جس کی ابتدا محرم سے اور انتہا بقر عید پر ہے عرشی سال کچھ اور ہے۔ (مراۃ
المناجیح،/190)
3:حضور ﷺ ایامِ بیض کے روزے نہ چھوڑتے:حضرت
ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایامِ بیض کے روزے نہ چھوڑتے
نہ گھر میں نہ سفر میں۔(نسائی،ص386،حدیث:2342 )
یہاں مرقات نے فرمایا:ایام ِبیض کے متعلق علماء کے
نو قول ہیں جن میں سے زیادہ قوی قول یہ ہے کہ وہ چاند کی تیرھویں،چودھویں،پندرھویں
راتیں ہیں۔( مراۃ المناجیح،3/195)
حضور ﷺ کو عاشورا کے روزے سے بے حد محبت تھی جس کی
دلیل یہ روایت ہے کہ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول
اللہ ﷺ کو نہ دیکھا کہ آپ کسی دن کے روزوں کو دوسرے دنوں پر بزرگی دے کر تلاش کرتے ہوں سوائے
عاشورا کے دن کےاور رمضان کے روزوں کے۔
(بخاری،1/657،حدیث:2006)
آقا کریم ﷺ کو روزہ رکھنا اس قدر عزیز تھا کہ شدید
گرمی میں بھی اس کو نہ چھوڑتے جیساکہ روایت ہے کہ
نبی کریم ﷺ کو مقامِ عرج میں بحالتِ روزہ سر مبارک
پر پیاس یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے دیکھا گیا۔
(ابو داود،2/450،حدیث:2365)
مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ آقا کریم ﷺ کو
روزہ رکھنا کس قدر پسند تھا۔اللہ کریم ہمیں بھی حضور ﷺ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے
فرائض و نوافل کی کامل و مقبول ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔