حضور ﷺ کی روزوں سے محبت از بنت اشرف
چشتی،فیضان خدیجۃ الکبری کنگ سہالی، گجرات
ہمارے پیارے آقا ﷺ روزوں سے بہت محبت فرماتے تھے،اس
لیے آپ خود بھی روزے رکھتے اور دوسروں کو اس کی ترغیب بھی دلاتے تھے،چنانچہ ام المومنین
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ
پاک کے حبیب ﷺ چار چیزوں کو نہیں چھوڑتے تھے:(1)عاشورا(2)عشرۂ
ذی الحجہ اور(3)ہر مہینے میں تین روزے(4)فجر سے پہلے
دو رکعتیں(دو سنتیں)۔ (نسائی، ص 395 ،حدیث:
2413)
اسی طرح ایک اور حدیث میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ طبیبوں
کے طبیب،اللہ پاک کے حبیب ﷺ ایامِ بیض میں بغیر روزہ کے نہ ہوتے نہ سفر میں نہ حضر
میں۔
(نسائی،ص386،حدیث:2342 )
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آقائے
دوجہاں،رحمتِ عالمیان ﷺ روزوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔ مزید ملاحظہ کیجئے کہ آقائے
مدینہ ﷺ اپنا یومِ ولادت بھی روزہ رکھ کر مناتے تھے جیسا کہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینے کے تاجدار،رسولوں کے
سالار،نبیوں کے سردار ﷺ سے پیر کے روزے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا :اسی
میں میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔
(
مسلم،ص591،حدیث: 1162)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت
ہے کہ میرے سر تاج،صاحبِ معراج ﷺ پیر اور جمعرات کے روزے کا خاص خیال رکھتے تھے۔(ترمذی،
2/187،حدیث:745)
آقا ﷺ کی روزوں سے محبت اس بات سےبھی معلوم ہوتی ہے کہ آپ یہ پسند کیا کرتے
کہ اعمال پیش ہوتے وقت بھی روزہ دار ہوں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں:پیر اور
جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ
میں روزہ دار ہوں۔(ترمذى،2 / 187 ،حديث: 748)
آپ اسی محبت کی وجہ سے نہ صرف خود روزے رکھتے بلکہ
دوسروں کو اس کی ترغیب بھی دلاتے۔چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:جس نے رمضان،شوال،بدھ
اور جمعرات کا روزہ رکھا وہ داخلِ جنت ہو گا۔
(نسائی، 2/147،حدیث:2778)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کو
روزوں سے محبت تھی اور یہ آپ کی محبوب ترین عبادت تھی۔لہٰذا ہمیں بھی اپنے آقا ﷺ کی
محبوب ترین عبادت سے محبت رکھنی چائیے اور روزے رکھنے چاہئیں۔