حضور ﷺ کی اپنی رضاعی ماؤں سے محبت از بنتِ
شہزاد احمد،دھوراجی کالونی کراچی
پیارے آقا ﷺ کے لڑکپن اور جوانی کے زمانے کی طرح آپ کا بچپن
شریف کا زمانہ بھی نہایت ہی خوبصورت اور آپ کی لاجواب اداؤں سے مزین تھا۔آپ جس طرح
اپنے اہل بیت کرام سے محبت فرمایا کرتے تھے اسی طرح آپ اپنی رضاعی ماؤں سے بھی بہت
زیادہ محبت فرمایا کرتے تھے۔آپ کو جن مشہور خوش نصیب خواتین نے دودھ پلایا ان کے
مبارک نام یہ ہیں: آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا، حضرت حلیمہ سعدیہ
رضی اللہ عنہا، حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا۔جن جن عورتوں کو پیارے آقا ﷺ کو دودھ
پلانے کا شرف نصیب ہوا ان تمام عورتوں کو دولت ایمان نصیب ہوئی۔(آخری نبی کی پیاری
سیرت، 17)
پیارے آقا ﷺ کو حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو
سپرد کرنےکی وجہ:مکہ کے معزز لوگوں کا یہ رواج تھا کہ وہ اپنے بچوں کو ماں کی
گود میں پلتا دیکھنے کے بجائے صحرا میں رہنے والےقبیلوں کے پاس بچپن گزارنے کے لیے
بھیجتے، اس کی وجہ یہ تھی کہ دیہات کی خالص غذائیں کھا کر بچوں کے اعضا اور جسم
مضبوط ہوں اور ان کی خالص عربی سیکھ کر وہ بھی اس کی فصاحت و بلاغت سے کلام کرنے
والے بن جائیں اسی وجہ سے آخری نبی ﷺ کو حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے سپرد کردیا گیا۔
نبی کریم ﷺ کی حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا
سے محبت:جب حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتیں
تو آپ ﷺ ان کا ادب و احترام فرماتے اور محبت سے پیش آتے۔ایک مرتبہ غزوۂ حنین کے
موقع پر حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا محبوب خدا ﷺ سے ملنے آئیں تو آپ نے ان کے لیے
چادر بچھائی۔( الاستیعاب، 4 / 374)
اسی طرح ایک مرتبہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا پیارے آقا ﷺ کے
پاس آئیں اور قحط سالی کا بتایا تو نبی ﷺ کے کہنے پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے
حضرت حلیمہ کو ایک اونٹ اور 40 بکریاں دیں۔
( الحدائق لابن
الجوزی، 1 / 169)
ایک مرتبہ پیارے آقا ﷺ ایک کپڑا بچھائےہوئے تشریف فرماتھے
کہ آپ کے رضاعی باپ حاضر ہوئے آپ نے ان کے لیے کپڑے کا کچھ حصہ چھوڑدیا، اس کے بعد
حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا حاضر ہوئیں تو آپ نے ان کے لیے چادر کا دوسرا کنارہ
چھوڑدیا اور آپ اس پر بیٹھ گئیں، اس کے بعد آپ کے رضاعی بھائی پہنچے تو آپ کھڑے
ہوگئے اور آپ ان کے سامنے تشریف فرما ہوئے۔(سیرت حلبیہ، 1/130)