آقا ﷺ کی اپنی  حقیقی والدہ بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا سے جہاں محبت کی مثالیں ملتی ہیں وہیں آپ کی رضاعی ماؤں ( جنہوں نے مدت رضاعت کے اندر اپنا دودھ پلایا) سے محبت کی مثالیں ملتی ہیں ۔

حضور ﷺ نے فرمایا:میں حسنِ اخلاق کے( قدروں) کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں۔(مؤطاامام مالک، ،2/404، حدیث:1723)

پیارے نبی ﷺ کی زندگی رہتی دنیا کے لیے بہترین نمونہ ہے۔جب آخری نبی ﷺ کی ولادت ہوئی تو سب سے پہلے آپ کی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دودھ پلایا، ان کے علاوہ جن خواتین کو شرف حاصل ہوا وہ آپ کی رضاعی ماں کے لقب سے مشرف ہوئیں۔آقا ﷺ کی ان سے کیسی محبت تھی اس بارے میں جانتی ہیں۔

ام ایمن:آپ رضی اللہ عنہا حضرت عبداللہ بن عبد المطلب کی کنیز تھیں جو وراثت میں آپ کے حصے میں آئیں انہوں نے ولادت کے بعد ساری زندگی آپ کی خدمت میں گزار دی۔آقا ﷺ نے فرمایا:ام ایمن میری سگی ماں کے بعد میری ماں ہیں۔(مواہب لدنیہ ، 1 / 428)

حضرت ثویبہ:آپ رضی اللہ عنہا ابو لہب کی کنیز تھیں جن کو آپ کی ولادت کی خوشخبری دینے کی وجہ سے آزاد کردیا گیا تھا۔ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بعد انہوں نے آپ کو اپنا دودھ پلایا ۔حضور ﷺ حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کے پاس ہمیشہ کپڑا وغیرہ بھیجا کرتے تھے۔( الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، 1/ 126تا 128)

حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا سے نکاح سے بعد جب حضرت ثویبہ حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺان کا بہت احترام فرماتے اور مدینے سے حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کے لیے کپڑے وغیرہ کا ہدیہ بھیجا کرتے تھے ۔(الکامل فی التاریخ ،1/356)

حضرت حلیمہ سعدیہ :مدت رضاعت میں جنہوں نے پیارے نبی ﷺ کو دودھ پلایا ان میں آپ سر فہرست ہیں ۔حضرت حلیمہ رضی اللہُ عنہا جب بھی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوتیں تو آپ ان کا ادب و احترام فرماتے اور محبت سے پیش آتے۔چنانچہ غزوۂ حنین کے موقع پر جب آپ آقا ﷺ سے ملنے آئیں تو آپ نے ان کے لیے اپنی چادر بچھائی۔( الاستعاب ، 4/347)

ایک مرتبہ آپ تاجدار رسالت ﷺ کے پاس آئیں اور قحط سالی کا بتایا تو نبی کریم ﷺ کے کہنے پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو ایک اونٹ 40 بکریاں دیں۔( الحدائق لابن الجوزی، 1/169)