حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آقا کریم ﷺ کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی و محبوب شہزادی محترمہ ہیں، آپ رضی اللہ عنہا کے بچپن میں ہی والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا تو آقا کریم ﷺ نے ہی ان کی پرورش فرمائی، آپ رضی اللہ عنہا شریعت کی پابندی کرنے والی خاتون تھیں، ساری عمر پردہ کیا، نماز و روزہ کی پابند تھیں، آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔

ظاہری وصال مبارک کے وقت انکو رازدار بنایا یعنی آقا کریم ﷺ نے اپنے (عنقریب) ظاہری وصال فرماجانے کی خبر دی اور بتایا کہ تم سب سے پہلے میرے گھر والوں میں سےمجھے ملو گی انہوں نے یہ راز ظاہری وصال فرمانے تک کسی کو بھی نہ بتایا یہ راز بھی انکی اور آقا کریم ﷺ کی محبت کی علامت ہے۔

آپ رضی اللہ عنہا چال ڈھال و صورت و گفتار میں سب سے زیادہ پیارے آقا کریم ﷺ کی مشابہ تھیں۔ آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے کہ جن سے آپ سے آقا کریم ﷺ کی محبت کا اظہار ہوتا ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو رسول الله ﷺ سے ہیئت عادت صورت میں (ایک روایت میں ہے) اور بات و گفتگو میں پورا پورا مشابہ ہو بمقابلہ جناب فاطمہ کے آپ جب حضور ﷺکی خدمت میں آتیں تو حضورﷺ ان کے لیے کھڑے ہوجاتے ان کا ہاتھ پکڑتے انہیں چومتے انہیں اپنی مجلس میں بٹھاتے اور جب حضور انور ﷺان کے پاس تشریف لاتے تو ان کے لیے کھڑی ہوجاتیں حضورﷺ کا ہاتھ پکڑتیں اسے بوسہ دیتیں اور آپﷺ کو اپنی جگہ بیٹھالیتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)

رسول الله ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے انہیں ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور ایک روایت میں ہے کہ جو چیز انہیں پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے اور جو انہیں تکلیف دے مجھے ستاتا ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)

حضرت جمیع بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا میں نے پوچھا کون شخص نبی ﷺ کو بہت پیارا تھا آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا فاطمہ پھر کہا گیا کہ مردوں میں فرمایا ان کے خاوند۔ (ترمذی، 5/ 468، حدیث: 4900)

اس حدیث پاک کی شرح میں مراۃ المناجیح میں لکھا ہے کہ اگر فاطمہ رضی اللہ عنہا سے یہی سوال پوچھا جاتا تو آپ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ حضرت عائشہ اور انکے والد رضی اللہ عنہما یہ ان مبارک ہستیوں کے پاک باطن ہونے کی علامت ہے کہ آپس میں بغض وغیرہ نہ رکھتے تھے۔

آقا کریم ﷺ کو اولاد میں سب سے زیادہ محبوب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ یہ سب سے چھوٹی اور لاڈلی تھیں۔ افسوس! ان پر جو ان حضرات کو ایک دوسرے کا دشمن کہتے ہیں۔(اشعہ)خیال رہے کہ محبت بہت قسم کی ہے اور محبوبیت کی نوعیتیں مختلف ہیں۔اولاد میں سب سے زیادہ پیاری جناب فاطمہ ہیں،بھائیوں میں سب سے زیادہ پیارے علی مرتضیٰ ہیں،ازواج پاک میں بہت پیاری جناب عائشہ صدیقہ ہیں۔غرضکہ ایک محبت کے سلسلہ میں جناب فاطمہ بہت پیاری،دوسرے سلسلہ میں حضرت عائشہ صدیقہ بہت پیاری رضی الله عنہما،مقابلہ ایک سلسلہ کے افراد میں ہوتا ہے۔

روایت ہے حضرت ثوبان سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے تو آپ کے گھر والوں میں جس شخص سے آپ کی آخری ملاقات ہوتی وہ فاطمہ تھیں اور پہلے جن کے پاس تشریف لاتے فاطمہ ہوتیں۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)

ان سب احادیث مبارکہ سے اللہ پاک کے سب سے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی اپنی شہزادی محترمہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا اظہار ہوتا ہے اس سے ہمیں بھی درس حاصل کرنا چاہیے کہ جن کو اللہ پاک نے بیٹیوں سے نوازا ہے وہ انکی اچھی تربیت کریں ان سے پیار و محبت بھرا شفقت بھراانداز رکھیں اور بیٹیوں کو بھی چاہیے کہ اپنے والدین و اہل خانہ سے محبت کریں انکے حقوق ادا کریں شریعت کی پابندی ہر حال میں کریں اور ہمیں ہر وقت اللہ و رسول ﷺ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللہ پاک ہمیں شہزادی کونین رضی اللہ عنہا کے صدقے با حیا باپردہ اور ہرحال میں شریعت کا دامن ہاتھ میں تھامے رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو انکے صدقے ہمیں سلامتی ایمان و بلاحساب مغفرت کا پروانہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ