حضور کی حضرت عائشہ سے محبت از بنت منور حسین،
جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ
حضور ﷺ کی
نسبت مبارکہ کی وجہ سے ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کا بھی بہت ہی بلند
مرتبہ ہے ان کی شان میں قرآن کی بہت سی آیات بینات نازل ہوئی ہیں، چنانچہ اللہ پاک
نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْؕ- (پ
21، الاحزاب: 6) ترجمہ اور اس نبی کی بیویاں ان (مومنین) کی مائیں ہیں۔
حضور ﷺ کو
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بے پناہ محبت تھی ان کی فضیلت میں چند حدیثوں
کا گلدستہ پیش کیا جاتا ہے۔
1۔ امیر
المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: بے شک حضرت عائشہ صدیقہ
حبیبۂ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ (الاصابۃ، 8 / 209)
2۔ جب آپ رضی
اللہ عنہا کاشانہ اقدس میں آئیں اس وقت آپ کی عمر صرف نو سال تھی چنانچہ آپ کے
ساتھ آپ کے کھلونے بھی تھے اور آپ ان کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں، سرکار نامدار ﷺ بھی
آپ کی دل جوئی کا خاص اہتمام فرماتے تھے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں
کہ میری کچھ سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں جب آقا کریم ﷺ تشریف لاتے
تو وہ اندر چھپ جاتیں آپ ﷺ انہیں میرے پاس بھیج دیتے اور وہ پھر میرے ساتھ کھیلنے
لگتیں۔ (بخاری، 4/134، حدیث: 6130)
3۔ ام
المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے
میں اپنی گڑیاں گھر کے ایک دریچہ میں رکھ کر اس پر پردہ ڈالے رکھتی تھی سرکار
دوعالم ﷺ کے ساتھ حضرت زید رضی اللہ عنہ بھی تھے انہوں نے دریچہ کے پردہ کو اٹھایا
اور گڑیا حضور ﷺ کو دکھائیں حضور اکرم نے ارشاد فرمایا: یہ سب کیا ہیں؟ میں نے عرض
کیا: میری بیٹیاں (یعنی میری گڑیاں) ہیں، ان گڑیوں میں ایک گھوڑا ملاحظہ فرمایا جس
کے دو بازو تھے، استفسار فرمایا: کیا گھوڑوں کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ میں نے عرض کیا:
کیا آپ ﷺ نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے تھے اور ان کے بازو تھے؟
حضور نے اس پر اتنا تبسم فرمایا کہ آپ کی داڑھیں ظاہر ہو گئیں۔ (مدارج النبوة 2
/471)
4۔ ام
المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ یہ
جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔ فرماتی ہیں: میں نے کہا: وعلیہ
السلام ورحمۃ اللہ یعنی ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو اور بولیں: آپ ﷺ وہ
دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ پاتی۔
ان
کے بستر میں وحی آئے رسول اللہ پر اور سلام خادمانہ بھی کریں روح الامیں
5۔ حضرت عائشہ
صدیقہ فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مقام حر سے) واپس آرہے تھے اور میں ایک
اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں میں آخر میں تھا میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز سنی
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وا عروساہ ہائے میری دلہن۔ (مسند امام احمد، 10 / 584،
حدیث: 26866)
6۔ ام
المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں
جانتا ہوں جب تم مجھ سے راضی رہتی ہو اور جب تم خفا ہوتی ہو میں نے پوچھا آپ کیسے
پہچانتے ہیں فرمایا جب تم مجھ سے خوش رہتی ہو تو کہتی ہو محمد ﷺ کے رب کی قسم اور
جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم میں نے عرض کیا!
ہاں یہی بات ہے، واللہ یارسول اللہ ﷺ میں صرف آپ ﷺ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ مطلب یہ
ہے کہ اس حال میں صرف آپ ﷺ کا نام نہیں لیتی لیکن آپ ﷺ کی ذات گرامی اور آپ ﷺ کی
یاد میرے دل میں اور میری جان آپ ﷺ کی محبت میں مستغرق ہے۔ (بخاری، 3/471، حدیث:
5228)
7۔ حضرت عائشہ
صدیقہ فرماتی ہیں کہ ایک سفر میں آقا کریم ﷺ کے ہمراہ تھی ہم نے ایک جگہ قیام کیا
تو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو آگے روانہ کر دیا اور مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا
میرا بدن دبلا پتلا تھا اس لیے میں آگے نکل گئی پھر کچھ عرصے کے بعد کسی اور سفر
میں حضور کے ہمراہ تھی ہم نے ایک جگہ قیام کیا نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو آگے
روانہ کر دیا مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا اس وقت میں فربہ بدن تھی، لہذا حضور آگے
نکل گئے پھر میرے کندھے پر اپنا دست شفقت مارتے ہوئے فرمایا کہ یہ اس جیت کا بدلہ
ہوگیا۔ (سنن کبری للنسائی، 5/304، حدیث: 8943)
یاد رہے یہ
دوڑ رات کے اندھیرے میں یا دن میں تنہائی میں تھی لہذا فی زمانہ ہونے والی مرد و عورت
کی دوڑ کے لیے اس حدیث کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔
حضرت عائشہ
صدیقہ فرماتی ہیں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ اپنی نعلین مبارک میں پیوند لگا رہے تھے
جبکہ میں چرخہ کات رہی تھی میں نے حضور علیہ السلام کے چہرہ انور کی طرف دیکھا آپ ﷺ
کی مبارک پیشانی سے پسینہ بہہ رہا تھا اور اس پیسنہ سے آپ ﷺ کی (نوارنی) پیشانی
چمک رہی تھی آپ فرماتی ہیں میں حیران ہوئی حضور علیہ السلام نے میری طرف نگاہ اٹھا
کر فرمایا کس بات پر حیران ہو سیدہ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میں
نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ ﷺ کے پسینہ مبارک سے
نکلتے ہوئے نور نے مجھے حیران کر دیا ہے اس پر حضور میری طرف اٹھے اور میری دونوں
آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا اے عائشہ اللہ تمہیں جزائے خیر دے تم
مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئی جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/52،
حدیث: 1464)
اللہ پاک ہمیں
بھی حضرت عائشہ صدیقہ سے سچی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہم
کو امی عائشہ سے پیار ہے ان
شاءاللہ اپنا بیڑا پار ہے