حضورﷺ کی بہادری از بنت خواجہ معین الدین،فیضان شان
مصطفی حیدرآباد انڈیا
(پارہ:4،
النساء،84) ترجمہ کنز الایمان: تو اے محبوب اللہ کی راہ میں لڑو تم تکلیف نہ دیئے
جاؤ گے مگر اپنے دم کی اور مسلمانوں کو آمادہ کرو قریب ہے کہ اللہ کافروں کی سختی
روک دے اور اللہ کی آنچ سب سے سخت تر ہے اور اس کا عذاب سب سے کرّا۔
سید المرسلین ﷺَ کی شجاعت:
اس آیت سے ثابت ہوا کہ تاجدارِ مدینہ ﷺ شجاعت میں سب سے اعلیٰ ہیں کہ آپ کو تنہا
کفار کے مقابل تشریف لے جانے کا حکم ہوا اور آپ آمادہ ہوگئے۔ اللہ پاک کے بعد
مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ ہمارے نبی ﷺ ہیں اور آپ ہر صفت کے جامع و کامل ہیں اور شجاعت و بہادری بھی ایک صفت ہے
تو پھر کیوں نہ ہو کہ یہ صفت بھی سب سے زیادہ ہمارے نبیﷺ میں موجود ہو اور یہ صفت
حضور کی اس بے مثال بہادری کی گواہی خود
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے دی ہے، آئیے اس کے متعلق صحابہ کرام کے چند اقوال
پڑھیے اور ہمارے پیارے نبی ﷺ کی بہادری کا اندازہ لگائیے:
خادم
رسول، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں: حبیبِ خدا ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ شُجاع اور بہادر تھے۔ (مسلم، ص 1242، حدیث:
2307)
جلیل
القدر صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺ سے
زیادہ بہادر اور طاقتور، سخی اور پسندیدہ کسی کو نہیں دیکھا۔ (الشفا، ص 114)
حضور
پرنور ﷺ کی بے مثل شجاعت و بہادری کا یہ عالم تھا کہ حضرت علی المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم جیسے بہادر صحابی کا یہ
قول ہے: جب لڑائی خوب گرم ہو جاتی تھی اور جنگ کی شدّت دیکھ کر بڑے بڑے بہادروں کی
آنکھیں پتھرا کر سرخ پڑ جایا کرتی تھیں اس وقت میں ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے پہلو میں
کھڑے ہو کر اپنا بچاؤ کرتے تھے اور آپ ہم سب لوگوں سے زیادہ آگے بڑھ کر اور
دشمنوں کے بالکل قریب پہنچ کر جنگ فرماتے تھے اور ہم لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر
وہ شخص شمار کیا جاتا تھا جو جنگ میں حضور
سیدُ المُرسَلین ﷺ کے قریب رہ کر دشمنوں سے لڑتا تھا۔ (الشفا، ص114)
غزوۂ
حنین کے دن جب ابتداء ًمسلمان کفار کے حملے کی تاب نہ لاتے ہوئے میدانِ جنگ سے
فرار ہوئے تو ایسے نازک وقت میں نبی کریم ﷺ ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے بلکہ اپنے
سفید خچر پر سوار دشمنوں کی جانب پیش قدمی فرماتے رہے۔ (مسلم، ص 978، حدیث: 1775)
غزوۂ
اَحزاب کے موقع پر خندق کھودتے ہوئے ایک ایسی چٹان ظاہر ہوئی جو کسی سے نہ ٹوٹ
سکی، سرکارِ کائنات ﷺ کے وار سے وہ چٹان پارہ پارہ ہو گئی۔ (نسائی، ص 517، حدیث:
3173)
ایک
رات اہلِ مدینہ ایک خوفناک آواز سن کر دہشت زدہ ہو گئے تو اس آواز کی سمت سب سے
پہلے حضور اقدس ﷺ تشریف لے گئے۔
الغرض
ہر جگہ ہر موقعہ پر ہمیں حضور پاک صاحب لولاک ﷺ کی بے مثال و با کمال شجاعت و
بہادری کا جوہر ملتا ہے۔
اعلیٰ
حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تم
ہو حفیظ و مُغیث کیا ہے وہ دشمن خبیث تم
ہو تو پھر خوف کیا تم پہ کروڑوں درود