عموماً دیکھا جاتا ہے کہ اس دنیا میں ہر ایک کو اپنے گھر والوں سے محبت ہوا کرتی ہے اور اس کا اندازہ خاص طور پر اس وقت ہوتا ہے کہ جب ہمارے گھر کا کوئی فرد بیمار ہو جائے یا کسی سنگین پریشانی میں پھنس جائے۔جب عام انسان اپنے گھر والوں سے محبت کرتا ہے،ان کےلیے کسی بھی طرح کی محنت کرنے سے نہیں گھبراتا،ان کی خواہشات پوری کرنے کی کوششوں میں ہوتا ہے اور  ان کی بیماری میں انتہائی پریشان ہو جاتا ہے تو اللہ پاک کے محبوب،سب نبیوں کے سردار،محمد عربی،رسولِ ہاشمی ﷺ کی اپنے اہلِ بیت سے محبت کیسی ہو گی! آئیے!احادیثِ طیبہ کے ذریعے سے جانتی ہیں کہ ہمارے پیارے آقا،محمد مصطفیٰ ﷺ اپنے اہلِ بیت(گھر والوں) سے کیسی محبت فرماتے تھے اور آپ کا ان کے ساتھ کیا انداز ہوتا تھا۔چنانچہ

اُمُّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:ایک صبح نبیِ کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور آپ پر کالی اون کی مخلوط چادر تھی۔امام حسن ابن علی رضی اللہ عنہما آئے تو حضور ﷺ نے انہیں چاد رمیں داخل کر لیا،پھر امام حسین رضی اللہ عنہ آئے وہ بھی ان کے ساتھ داخل ہو گئے،پھر سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا آئیں تو انہیں بھی داخل کر لیا گیا،پھر مولیٰ علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں بھی داخل کر لیا گیا۔پھر فرمایا:اے نبی کے گھر والو! اللہ پاک چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اور تمہیں خوب پاک و صاف فرما دے۔

(مسلم،ص1013،حدیث:6261)

حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے دیکھا کہ حضرت امام حسن ابنِ علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ ﷺ کے کندے پر تھے آپ فرماتے تھے: الٰہی!میں اس سے محبت کرتا ہو تو بھی اس سے محبت فرما۔

( بخاری،2/547،حدیث:3749)

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حضور ﷺ مجھے پکڑتے اور اپنی ران پر بٹھاتے تھے جبکہ امام حسن رضی اللہ عنہ کو دوسری ران پر بٹھا لیتے تھے،پھر دونوں کو لپٹا کر فرماتے: الٰہی! ان دونوں پر رحم فرما!میں ان پر رحم کرتا ہوں۔(بخاری،4/101،حدیث:6003)

سبحان اللہ!حضور ﷺکا اہلِ بیت کے ساتھ کیا انداز ہوا کرتا تھا!اللہ کرے ہمیں بھی آقاﷺ کے صدقے میں اہلِ بیت کرام کی سچی محبت نصیب ہو جائے۔آمین یا رب العالمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ