عبد الہادی (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
میرے پیارے
اور محترم اسلامی بھائیو اللہ پاک اپنے
بندوں کی تربیت و نصیحت کے لئے انبیاء و رسل بھیجتا ہے ۔ انبیاء کرام میں سے ایک
نبی حضرت شعیب (علیہ السلام )بھی ہیں۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو مختلف
مقامات پر مختلف نصیحتیں ارشاد فرمائی ہیں ۔ آئیں پہلے کچھ ان کے بارے میں جانتے ہیں
پھر کچھ واقعات جو آپ کی نصیحت پر مبنی ہیں ملاحظہ ہوں۔ (حضرت شعیب علیہ السلام کا
تعارف۔)
(نام
و لقب) آپ علیہ السلام کا اسم گرامی
”شعیب“ ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو خطیب
الانبیاء کہا جاتا ہے امام ترمذی رحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ
السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی
احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش
نظر رکھا۔
(حضرت
شعیب علیہ السلام کی بعثت)اللہ
تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا (1) اہل مدین کی
طرف۔(2) اصحاب الایکہ ۔حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے
حضرت شعیب علیہ السلام کے علاوہ کسی نبی کو دوبارہ مبعوث نہیں فرمایا۔آپ علیہ
السلام کو ایک اہل مدین کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے ہولناک چیخ (اور زلزلے
کے عذاب) کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار اصحاب الایکہ کی طرف بھیجا جن کی
اللہ تعالی نے شامیانے والے دن کے عذاب سے گرفت فرمائی۔
(حضرت
شعیب علیہ السلام کی قوم کو نصیحت )گناہوں کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہل دین کو راہ
نجات دکھانے اور ان کے اعمال ع کردار کی اصلاح کے لیے اللہ تعالی نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو نبوت پر
فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا
چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ
تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو کفر گناہ کر کے زمین میں
فساد برپا نہ کرو۔
اللہ تبارک و
تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ
بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 85۔ ترجمۂ
کنز الایمان؛اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ
کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف
سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور
زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔
یہاں روشن دلیل
سے مراد وہ معجزہ ہے جو حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی اس صداقت کی نشانی کے طور
پر دکھایا یہ معجزہ کیا تھا اس کا ذکر قران کریم میں نہیں کیا گیا۔ایک قول یہ بھی
ہے کہ اس سے مراد حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کا رسول بن کر تشریف لانا ہے۔(حضرت
شعیب علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں )
(مخالفین
کو نصیحت اور احسانات الہی کی یاد دہانی۔)یہ لوگ حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کی نصیحتیں
ماننے کی بجائے ان کی مخالفت پر اتر آتے اور لوگوں کو ان پر ایمان لانے سے روکنے
کے لیے یہاں تک کہ کوشش کرتے کہ مدین کے راستوں پر بیٹھ کر ہر راہ گیر سے کہنے لگے
کہ مدین شہر میں ایک جادوگر ہے۔تم اس کے قریب بھی مت بھٹکنا۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے بعد والے لوگ
ڈاکے ڈال کر مسافروں کو لوٹتے بھی تھے۔اس
پر حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام نے انہیں سمجھایا اس حرکت سے منع کیا اور انہیں
انعامات الہی یاد دلائے کہ تم تھوڑے تھے تو اللہ تعالی نے تمہیں بہت کر دیا غریب
تھے امیر کر دیا کمزور تھے قوی کر دیا ان نعمتوں کا تقاضہ ہے کہ تم مجھ پر ایمان لا کر اس کا شکر
ادا کرو نیز تم پچھلی امتوں کے احوال اور گزرے ہوئے زمانوں میں سرکشی کرنے والوں
کے انجام کو عبرت سے دیکھو اور سوچو کہ ان کا کیا حال ہوا تھا۔
(اللہ تبارک و
تعالی قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔)وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ
تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ
تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ
انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(86)پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 86۔ ترجمۂ کنز الایمان؛اور
ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو
اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں
بڑھادیا اور دیکھو فسادیوں کا کیسا انجام ہوا۔
اللہ پاک سے دعا
ہے کہ ہمیں انبیائے کرام کی سیرت پڑھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین