محمد فیصل
رضوی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ
راہ راست پر چلیں٫ اس سے منہ نہ موڑیں اور ایک رب کی عبادت کریں رب کی ان برگزیدہ
ہستیوں میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی تھے آپ نے اپنی امت کو نصیحت کی اس
کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ الاعراف میں بیان فرمایا: (وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا) ترجمہ کنزالایمان:اور
مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔(الاعراف:آیت 7)
مدین حضرت شعیب
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین
تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان
اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی
تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن،
الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)
اپنی امت کو یوں نصیحت فرمائی: (فاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ) ترجمہ
کنزالایمان:تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔
حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور
دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی
اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں
اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ
بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ
کرو
(وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ) ترجمہ کنزالایمان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو
یہ لوگ مدین کے راستوں پر بیٹھ جاتے تھے اور ہر
راہ گیر سے کہتے تھے کہ مدین شہر میں ایک جادوگر ہے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بعض
لوگ مسافروں پر ڈکیتیاں ڈالتے تھے۔
(واذْكُرُوْا) ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو۔
تم تھوڑے تھے
تمہیں بہت کر دیا، غریب تھے امیر کر دیا، کمزور تھے قوی کر دیا ان نعمتوں کا تقاضا
ہے کہ تم اس کا شکریہ ادا کرو کہ مجھ پر ایمان لاؤ۔
( وَ
انْظُرُوْا) ترجمہ کنزالایمان:اور
دیکھو
یعنی پچھلی اُمتوں کے احوال اور گزرے ہوئے
زمانوں میں سرکشی کرنے والوں کے انجام و مآل عبرت کی نگاہ سے دیکھو اور سوچو۔
ظاہر یہ ہے کہ یہ کلام بھی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہے۔ آپ
اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ اپنے سے پہلی امتوں کے تاریخی حالات معلوم کرنا ،قوم
کے بننے بگڑنے سے عبرت پکڑنا حکمِ الٰہی ہے۔
ایسے ہی
بزرگانِ دین کی سوانح عمریاں اور خصوصاً حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت ِ طیبہ کا مطالعہ بہترین غذاعبادت ہے اس سے تقویٰ، رب
عَزَّوَجَلَّ کا خوف اور عبادت کا ذوق پیدا ہو تا ہے_اللہ ان برگزیدہ ہستیوں کی سیرت
پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے_(تفسیر صراط الجنان سورہ الاعراف تحت الآیۃ 7،8)