محمد عبد المبین عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ
فيضان امام غزالی احمد آباد فیصل آباد)
آپ علیہ
السّلام کا نام مبارک ”لوط“ ہے جس کا ایک معنی ”قلبی محبت“ بنتا ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ
سے متعلق منقول ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام آپ سے بہت محبت فرماتے اور قلبی
شفقت کا اظہار فرماتے تھے اس لئے آپ علیہ السّلام کا نام ”لوط“ رکھا گیا۔ حضرت
لوط علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بھتیجے تھے اور شجرہ نسب کچھ یوں
ہے: لوط بن ہاران بن تارخ بن ناحور بن ساروع بن ارغو بن فالغ بن غابر بن شالغ بن
ارفخشد بن سام بن نوح علیہ السّلام۔ لیکن ایسے شجر و نسب میں ہمیشہ یہ بات یاد
رکھنی چاہئے کہ یہ قطعی نہیں ہوتے۔ ممکن ہے کہ درمیان میں بہت سے افراد کے نام
رہ گئے ہوں۔(سیرت الانبیاء،ص 374)
نصیحت کے لغوی
معنیٰ ”اچھی صلاح، نیک مشورہ“ کے ہیں۔ اسی کا ایک دوسرا لفظ ہے نصیحت آمیز یعنی
عبرت دلانے والی بات۔(فیروز اللغات، ص 1430)
نصیحت قولی بھی
ہوتی ہے اور فعلی بھی۔ لوگوں کو اللہ پاک اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی پسندیدہ باتوں کی طرف بلانے اور ناپسندیدہ باتوں سے بچانے اور دل میں
نرمی پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ وعظ و نصیحت بھی ہے۔ وعظ و نصیحت دینی، دنیوی،
اخلاقی، روحانی، معاشی اور معاشرتی زندگی کیلئے ایسے ہی ضروری ہے جیسے طبیعت
خراب ہونے کی صورت میں دوا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام
اپنی قوموں کو وعظ و نصیحت فرماتے رہے، حضرت لوط علیہ السّلام نے بھی اپنی قوم کو
مختلف مواقع پر مختلف انداز میں نصیحتیں فرمائیں جن کا ذکر قراٰنِ پاک میں کئی
مقامات پر کیا گیا ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
(1)اللہ
پاک سے ڈرنے کی نصیحت: حضرت لوط علیہ
السّلام اپنی قوم اہلِ سدوم کے پاس رسول بن کر تشریف لائے اور انہیں اللہ پاک سے
ڈرنے کی نصیحت فرمائی قراٰنِ مجید میں آپ علیہ السّلام کی نصیحت کا ذکر کچھ یوں
ہے:﴿اِنِّیْ
لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۶۲) فَاتَّقُوا اللّٰهَ
وَاَطِیْعُوْنِۚ(۱۶۳)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک میں تمہارے لیے اللہ کا
امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔(پ 19، الشعرآء:162،
163)
(2)بد فعلی
پر قوم کو نصیحت:آپ علیہ السّلام نے اُن لوگوں کی سب سے قبیح عادت پر تنبیہ کرتے
ہوئے فرمایا کہ حلال عورتوں (بیویوں) کو چھوڑ کر مَردوں کے ساتھ بد فعلی کرتے ہو
تم لوگ حد سے بڑھ چکے ہو، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿اَتَاْتُوْنَ
الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۵) وَتَذَرُوْنَ مَا
خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ عٰدُوْنَ(۱۶۶)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا مخلوق میں مَردوں
سے بدفعلی کرتے ہو اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لیے تمہارے رب نے جوروئیں (بیویاں)
بنائیں بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو۔(پ 19، الشعرآء:165، 166)
(3)دنیوی
نفع کے بغیر قوم کو تبلیغ و نصیحت:
حضرت لوط علیہ السّلام نے قوم کو تبلیغ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یاد رکھو کہ میں
اس تبلیغ و تعلیم پر تم سے کوئی اُجرت اور دنیوی منافع کا مطالبہ نہیں کرتا، میرا
اجر و ثواب تو صرف رب العلمین کے ذمۂ کرم پر ہے۔﴿وَمَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ
عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ(۱۶۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:
اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا
رب ہے۔ (پ 19، الشعرآء: 164)
اللہ پاک ہمیں
انبیائے کرام علیہمُ السّلام کی مبارک نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ
انبیا سے مالا مال فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم