لوگوں کی اصلاح کرنے میں وعظ و نصیحت کا اور انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا بڑا اہم کردار ہے اللہ پاک نے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کی اصلاح کریں اور انہیں وعظ و نصیحت کریں۔ انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام بھی ہیں انہوں نے بھی اپنی قوم کو وعظ و نصیحت کے ذریعے راہ راست پر لانے کا فریضہ سر انجام دیا۔ ان کی اپنی قوم کو کی جانے والی نصیحتوں کو اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی ذکر فرمایا :  آئیے ہم بھی ان نصیحتوں والی آیات کو پڑھتے ہیں اور ان پر عمل کرنے کی نیت کرتے ہیں:

(1)وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ترجمہ کنز العرفان۔۔ ( سورۃ المریم آیت 36) اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ میرا اور تمہارارب ہے تو اس کی عبادت کرو۔ یہ سیدھا راستہ ہے۔

(2) اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ۔ (سورۃ الصف آیت 6)ترجمہ کنز العرفان : اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے فرمایا:اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے

(3) وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(63)اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ (سورۃ الزخرف آیت 63/64 ) ترجمہ کنز العرفان : اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا تواس نے فرمایا: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیاہوں اور میں اس لئے (آیا ہوں ) تاکہ میں تم سے بعض وہ باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ بیشک اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔

(4)اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآىٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِؕ-قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (سورۃ المائدہ آیت 112)ترجمہ کنز العرفان :یاد کروجب حواریوں نے کہا: اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک دستر خوان اُتار دے ؟ فرمایا :اللہ سے ڈرو، اگر ایمان رکھتے ہو۔

(5) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَ اَطِیْعُوْنِ تو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (پ،3، آل عمران 50)