محمد
عامر بن محمد یعقوب (درجۂ سادسہ جامعۃُالمدینہ گلزارِ حبیب سبزہ زار لاہور)
حضرت ہود علیہ السّلام کو اللہ تعالیٰ نے قومِ عاد کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔ قراٰنِ کریم میں ان کی نصیحتوں اور ان کی
قوم کے ساتھ مکالمے کا ذکر کیا گیا ہے۔ حضرت ہود علیہ السّلام نے اپنی قوم
کو توحید، ایمان، نیک اعمال کی طرف بلایا اور انہیں گمراہی سے باز رہنے کی نصیحت
کی۔ ان کی چند نصیحتیں درج ذیل ہیں:
توحید کی دعوت: حضرت ہود علیہ السّلام نے اپنی قوم عاد
کو اللہ کی وحدانیت کی طرف
بلایا، جیساکہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَاِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ
غَیْرُهٗؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ(۶۵)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔(پ8، الاعراف:65)
قومِ عاد نے رسالت کو جھٹلایا: حضرت ہود علیہ
السّلام نے جب اپنی قوم کو ایمان کی
دعوت دی اور اپنے رسول ہونے کا بتایا تو قومِ
عاد نے آپ کو رسول ماننے سے انکار کردیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿كَذَّبَتْ عَادُ اﰳلْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۲۳) اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ
هُوْدٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۲۴) اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۲۵) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِۚ(۱۲۶)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: (قومِ)
عاد نے رسولوں کو جھٹلایا جب کہ ان سے ان کے ہم قوم ہود نے فرمایا کیا تم ڈرتے
نہیں بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم
مانو۔ (پ19، الشعرآء:123تا126)
مغروری اور سرکشی سے روکا: حضرت ہُود علیہ السّلام نے اپنی قوم کو سرکشی اور غرور سے
روکا۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَتَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ(۱۲۹) وَاِذَا
بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ(۱۳۰)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: اور مضبوط محل
چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہوگے اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی
سے گرفت کرتے ہو۔(پ19، الشعرآء: 129، 130)
اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی تاکید: آپ نے اپنی قوم کو اللہ پاک کی عطا کردہ
نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی تاکید کی۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْؕ-وَاذْكُرُوْۤا اِذْ
جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَكُمْ فِی
الْخَلْقِ بَصْۜطَةًۚ-فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ
لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۶۹) ﴾ ترجَمۂ کنزالایمان:
اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا (تعجب) ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی
طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے اور
یاد کرو جب اس نے تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا تو
اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ کہیں تمہارا بھلا ہو۔(پ8، الاعراف:69)
اللہ کے عذاب سے ڈرایا: حضرت ہود علیہ السّلام نے اپنی قوم کو اللہ کے عذاب سے
ڈرایا اور کہا کہ اگر وہ راہِ راست پر نہیں آئیں گے تو ان پر بھی عذاب نازل ہوگا۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ
اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَنَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَاۚ-فَاْتِنَا بِمَا
تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(۷۰)
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَیْكُمْ مِّنْ
رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَّغَضَبٌؕ-اَتُجَادِلُوْنَنِیْ فِیْۤ اَسْمَآءٍ سَمَّیْتُمُوْهَاۤ
اَنْتُمْ وَاٰبَآؤُكُمْ مَّا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ
سُلْطٰنٍؕ-فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ(۷۱) فَاَنْجَیْنٰهُ وَالَّذِیْنَ مَعَهٗ
بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَمَا
كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠(۷۲)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: بولے کیا تم ہمارے
پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو ہمارے
باپ دادا پوجتے تھے انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دے رہے ہو اگر سچے ہو کہا ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور
غضب پڑ گیا کیا مجھ سے خالی ان ناموں میں جھگڑرہے ہو
جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے اللہ
نے ان کی کوئی سند نہ اُتاری تو راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں تو ہم نے
اُسے اور اس کے ساتھ والوں کو اپنی ایک بڑی رحمت فرما کر نجات دی اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے تھے ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ ایمان والے نہ تھے۔(پ8، الاعراف: 70تا72)