اللہ تعالٰی
نے قرآن پاک میں بہت سے انبیاء کرام کاذکر ارشاد فرمایا ہے. اور ان میں سے بہت ہی
پیارے نبی حضرت ایوب علیہ السلام ہے جن کبھی اللہ تعالٰی نے دعا قبول فرمائی تھی۔ اور
آج اور حضرت ایوب علیہ السلام اللہ کے بہت بھی پیارے نبی ہے جن کا ذکر سننے کی
سعادت حاصل کرتے ہے۔ وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ
الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(آیت 83سورہ الانبیاء) (ترجمۂ کنز الایمان) اور ایوب کو جب اس نے ا پنے
رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مِہر والوں سے بڑھ کر مِہر والا ہے۔
(تفسیر صراط الجنان){وَ اَیُّوْبَ: اور ایوب کو
(یاد کرو)۔}حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت اسحاق عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ کی والدہ حضرت لوط عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خاندان سے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر طرح کی نعمتیں
عطا فرمائی تھیں، صورت کا حسن بھی، اولاد کی کثرت اور مال کی وسعت بھی عطا ہوئی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوآزمائش میں مبتلا کیا،
چنانچہ آ پ کی اولاد مکان گرنے سے دب کر مر گئی، تمام جانور جس میں ہزارہا اونٹ
اور ہزارہا بکریاں تھیں، سب مر گئے ۔ تمام کھیتیاں اور باغات برباد ہو گئے حتّٰی
کہ کچھ بھی باقی نہ رہا اور جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان چیزوں کے
ہلاک اور ضائع ہونے کی خبر دی جاتی تھی تو آپ اللہ تعالیٰ کی حمد بجا لاتے اور
فرماتے تھے’’ میرا کیا ہے! جس کا تھا اس نے لیا، جب تک اس نے مجھے دے رکھا تھا میرے
پاس تھا، جب ا س نے چاہا لے لیا۔ اس کا شکر ادا ہو ہی نہیں ہو سکتا اور میں اس کی
مرضی پر راضی ہوں ۔ اس کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیمار ہوگئے
، جسم کے کچھ حصے پر آبلے پڑگئے اور بدن مبارک سب کا سب
زخموں سے بھر گیا ۔اس حال میں سب لوگوں نے چھوڑ دیا البتہ آپ کی زوجہ محترمہ رحمت
بنتِ افرائیم نے نہ چھوڑا اور وہ آپ کی خدمت کرتی رہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی یہ حالت سالہا سال رہی ، آخر کار کوئی ایسا سبب پیش آیا کہ آپ نے
بارگاہِ الٰہی میں دعا کی :اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے
اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے
ایک اور ایت میں
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :وَ اذْكُرْ عَبْدَنَاۤ اَیُّوْبَۘ-اِذْ
نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الشَّیْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّ عَذَابٍﭤ(آیت41سورۃ ص) (ترجمۂ کنز الایمان)اور یاد کرو
ہمارے بندہ ایوب کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور ایذا
لگادی۔
ایک اور ایت میں اللہ تعالی قران پاک میں ارشاد
فرماتا ہے :فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ
مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ(آیت84سورۃالانبیاء) (ترجمۂ کنز العرفان:تو ہم
نے اس کی دعا سن لی توجو اس پر تکلیف تھی وہ ہم نے دور کردی اور ہم نے اپنی طرف سے
رحمت فرماکر اور عبادت گزاروں کو نصیحت کی خاطر ایوب کو اس کے گھر والے اور ان کے
ساتھ اتنے ہی اور عطا کردئیے۔
( تفسیر صراط
الجنان:{فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ:تو ہم نے اس کی دعا سن لی۔} اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف تھی وہ ا
س طرح دور کردی کہ حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا ’’ آپ زمین
میں پاؤں ماریئے۔ انہوں نے پاؤں مارا تو ایک چشمہ ظاہر ہوا ،آپ کو حکم دیا گیا کہ
اس سے غسل کیجئے ۔ آپ نے غسل کیا تو ظاہرِ بدن کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں ،
پھر آپ چالیس قدم چلے، پھر دوبارہ زمین میں پاؤں مارنے کا حکم ہوا، آپ نے پھر پاؤ
ں مارا تو اس سے بھی ایک چشمہ ظاہر ہوا جس کا پانی انتہائی سرد تھا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَامنے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس پانی کو پیا تو اس سے بدن کے اندر کی تمام
بیماریاں دور ہو گئیں اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اعلیٰ درجے کی
صحت حاصل ہوئی۔