آقا ﷺ مکہ میں پیدا ہوئے۔ دین کا آغاز مکہ سے کیا۔ مکہ میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔ مکہ مکرمہ ہی وہ عظیم شہر ہے کہ جہاں حضرت امام مہدی کا ظہور ہونا ہے۔ حرمین طیبین وہ بابرکت جگہ ہے جہاں ہر وقت رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ مکے میں جلال ہے کہ بڑے بڑے عبادت گزار بھی کانپ رہے ہوتے ہیں۔ جبھی تو اعلی حضرت فرماتے ہیں:

وہاں متقیوں کا جگر خوف سے پانی پایا یہاں سیاہکاروں کا دامن پہ مچلنا دیکھو

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اسلام کے دو مقدس ترین شہر ہیں اور قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں ان کی عظمت اور فضائل کا واضح ذکر کیا گیا ہے۔

مکہ مکرمہ کے فضائل قرآن مجید کی روشنی میں:

مکہ مکرمہ کو امن والا شہر قرار دینا: قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا ذکر ملتا ہے، جس میں انہوں نے مکہ مکرمہ کے لیے دعا کی کہ یہ شہر امن والا ہو جائے: وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا (پ 2، البقرۃ: 126) ترجمہ: اور جب ابراہیم نے عرض کی: اے میرے رب! اس شہر کو امن والا بنا دے۔

خانہ کعبہ کی حرمت: اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ میں واقع خانہ کعبہ کو برکت والا اور ہدایت کا مرکز قرار دیا: اِنَّ  اَوَّلَ  بَیْتٍ  وُّضِعَ  لِلنَّاسِ   لَلَّذِیْ  بِبَكَّةَ  مُبٰرَكًا  وَّ  هُدًى  لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶) (پ 4، آل عمران: 96) ترجمہ: بےشک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت ہے اور جہاں تمام جہان والوں کے لیے ہدایت ہے۔

مدینہ منورہ کے فضائل قرآن مجید کی روشنی میں:

مدینہ کی قسم: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مدینہ منورہ کی قسم اٹھائی ہے، جو اس شہر کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے: لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پ 30، البلد: 1، 2) ترجمہ: اے پیارے حبیب! مجھے اس شہر کی قسم! جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔

مدینہ منورہ کے فضائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں:

مدینہ کو طابہ کہنا: رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ کا نام طابہ رکھا، جیسا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے اور مدینہ دکھائی دیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ طابہ ہے۔

مدینہ کے دروازوں پر فرشتے: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مدینہ منورہ کے دروازوں پر فرشتے موجود ہیں، جو دجال کو اس میں داخل ہونے سے روکیں گے:مدینہ کے راستوں پر فرشتے ہیں، دجال اور طاعون اس میں داخل نہیں ہو سکتے۔ (مسلم، ص 716، حدیث: 1379)

مدینہ منورہ کی خصوصیات:

مدینہ میں وفات پانے کی فضیلت: نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ میں وفات پانے کی ترغیب دی ہے:جو شخص مدینہ میں مرنے کی استطاعت رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ وہیں وفات پائے، کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا۔ (ترمذی، 5/483، حدیث: 3943)

مدینہ کی خاک میں شفا: نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کی خاک کو شفابخش قرار دیا اور اسے صاف کرنے سے منع فرمایا:مدینہ کی خاک میں شفا ہے۔

مدینہ کی شان میں قصائد:

امام احمد رضا خان رحمہ اللہ نے مدینہ منورہ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ، آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے

یہ فضائل اور خصائص اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کے حامل شہر ہیں اور ان کا ہر مسلمان کے دل میں خصوصی مقام ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بار بار حرمین طیبین کی زیارت نصیب فرمائے۔ آمین