حرمین طیبین کے بہت سے حقوق ہیں جن کو پورا کرنا مسلمانوں پر لازم ہیں۔ مثلاً وہاں فضولیات و لغویات سے بچنا، آواز کو ددھیمی رکھنا،درود پاک پڑھنا، وہاں ہر چیز کا ادب و احترام کرنا وغیرہ۔

حرم کی زمین اور قدم رکھ کے چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے

جس طرح حرمین طیبین میں ایک نیکی کا آخر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اسی طرح ایک گناہ کی سزا بھی کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے۔ اس لیے اس کے حقوق کی پاسداری ونگہبانی کے لیے بہت محتاط رہنا پڑے گا ورنہ چھوٹی سی غفلت کے سبب بہت بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب حدیث پاک کی روشنی میں حرمین طیبین کے حقوق ملاحظہ فرمائیے:

1۔ تکلیف دینے سے بچنا: حرم مدینہ کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ وہاں کے رہنے والوں سے پیار و محبت وحسن اخلاق سے پیش آیا جائے،انکو تکلیف پہچانا تو دور کی بات صرف تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرنے والے کے لیے حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پاک اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ (مسلم، ص 551، حدیث: 3359)

2۔ کسی بھی مصیبت پہنچنے پر صبر کرنا: مدینہ منورہ جس طرح اتنی برکتوں رحمتوں والا مقدس شہر ہے اس میں انسان قلبی سکون و اطمینان محسوس کرتا ہے وہیں اگر کوئی آزمائش وپریشانی نیکیوں میں اضافہ کرنے کے لیے تشریف لے آئے تو اس پر صبر کرنے والے کے لیے بہت بڑی بشارت ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: جو کوئی میرا امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اسکی شفاعت کروں گا۔ (مسلم، ص 548، حدیث: 3339)

3۔ یثرب کہنے کی ممانعت: مدینہ منورہ کو یثرب کہنا جائز نہیں کیونکہ یہ لفظ اس شہر مقدس کے شایان شان نہیں ہے جس طرح کے حضور ﷺ نے فرمایا: جس نے مدینہ کو یثرب کہا اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے کیوں کہ مدینہ طابہ ہے طابہ ہے۔ (بخاری، 1/616، حدیث: 1867)

4۔ کسی ضرورت کے بغیر مکہ میں ہتھیار لے کر جانا منع ہے، مکہ میں ہتھیار اٹھا کر چلنا کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔(مراٰۃ المناجیح،4/202)

5۔ مکہ میں شکار جائز نہیں۔ بے شک حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور بے شک میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اس کے دونوں کناروں کے درمیان موجود کسی درخت کو کاٹا نہیں جاسکتا اور اس کے کسی جانور کو شکار نہیں کیا جا سکتا۔ (بخاری شریف ص 580۔الحدیث 970)

اللہ پاک ہم سب کو حرمین طیبین کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ ہم سب کو حرمین طیبین کی زیارت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین