مدینہ پاک ایک افضل ترین جگہ ہے اور اس کی بہت زیادہ عزت و تکریم کی جاتی ہے اس جگہ کی عزت و تکریم کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور اس جگہ کے بھی کچھ حقوق رکھے گئے ہیں جن کو ادا کرنا بہت ضروری ہے ائیے ان میں سے چند حقوق ذکر کرتے ہیں۔

خون نہ بہانا :نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم بنایا اسی لیے احرام بنایا اور میں مدینہ کو حرم بناتا ہوں اس کے گوشوں کے درمیان کو کہ اس میں خون نہ بہایا جائے نہ اس میں جنگ کے لیے ہتھیار اٹھایا جاےنہ بجز چارے کی یہاں کا درخت کاٹا جائے ۔(حدیث مسلم 24 10 کتاب میرا ت المناجیح صفحہ 247 )

مدینہ والوں سے فریب نہ کرنا :میٹھے میٹھے اقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی شخص مدینہ والوں سے فریب نہ کرے گا مگر وہ ایسے گھل جائے گا جیسے پانی نمک میں گل جاتا ہے( بخاری مسلم 24 21 کتاب مرات المنا جی صفحہ نمبر 255 )

درختوں کو نہ کاٹنا :حضرت صالح علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت سعد علیہ السلام نے مدینہ کے غلاموں کو مدینہ منورہ کے درخت کاٹتے دیکھا تو اپ نے ان سب کا سامان چھین لیا اور ان کی ملاؤں سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اپ مدینہ منورہ کے کسی درخت کاٹنے سے منع فرماتے تھے اور حضور نے فرمایا جو ان میں سے کچھ بھی کاٹے تو پکڑنے والے کے لیے ہے اس کا سامان۔( حدیث ابو داؤد 24 24 کتاب میرعت المناجیہ جلد نمبر چار صفحہ نمبر 257 )

تکلیف پر صبر کرنا: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قصد میری زیارت کرے وہ قیامت کے دن میرے امان میں ہوگا اور جو مدینہ منورہ میں رہے اور یہاں کی تکالیف پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کا شفیع اور گواہ ہوں گا اور جو دونوں حرم سے کسی حرم میں جائے وہ قیامت کے دن امن والوں سے ہوگا ۔(کتاب مرات المناجیح جلد نمبر چار صفحہ نمبر 261 )