جس طرح کوئی بھی جگہ ہو گھر ادارہ یا قصبہ اس وقت
تک بہترین انداز میں نہیں چل سکتا جب تک اس پر کوئی نگران مقرر نہ ہو جیسے یہاں
نگران کی ضرورت ہوتی ہے ایسے ہی ایک قوم کو بہترین انداز میں زندگی گزارنے کا
سلیقہ سکھانے کے لیے ایک حاکم کی ضرورت ہوتی ہے پھر حاکم کی صرف ضرورت ہی نہیں
بلکہ اسکی اطاعت و فرمانبرداری کرنا واجب ہوتا ہے جب تک کوئی حکم خلاف شرع نہ ہو۔ رب
کریم فرماتا ہے یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا
اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ
5، النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے
ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے
ہیں۔
اسی طرح احادیث میں بھی حاکم کی اطاعت کا حکم ارشاد
فرمایا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر کسی حبشی
غلام ہی کو حاکم مقرر کر دیا جائے، جس کا سر کشمش کی طرح (چھوٹا سا) ہو۔ (مراۃ
المناجیح، 5/360)لیکن یہ بات یاد رہے کہ صرف حلال اور بھلے کاموں میں حاکم وقت کی
اطاعت کرنا واجب ہے، رہی بات حرام کاموں کی یا ان کاموں کی جن کے انجام دینے میں
اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی ہورہی ہو تو اس میں حاکم وقت کی اطاعت نہیں کی جا ئے گی
کیوں کہ وہ حرام اور نا جا ئز ہے۔
حاکم کے حقوق:
1:بات سننا اور ماننا: حاکم
کی بات سننا اور حکم پر عمل کرنا واجب ہے اسکا ثبوت مذکورہ حدیث مبارکہ سے ملتا ہے
لیکن حرام کاموں میں اسکی اطاعت نہیں کی جائے گی
2:اہانت نہ کرنا: جس
نے سلطان کی اہانت کی، اللہ اُسے ذلیل کرے گا۔ (ترمذی، 4/96، حدیث: 2231)
3: عدم بغاوت اور انکے لئے دعا: اگر حاکم اسلام سے باغی نہیں ہے تو
اس سے بغاوت جائز نہیں ہے، بلکہ حتی الامکان اسکی اصلاح کی کوشش کی جائے اور انکی
اصلاح و حق پر ثبات کیلئے دعا کی جائے۔
فرمان نبوی: تمہارے اچھے حاکم وہ ہیں کہ تم ان سے
محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت رکھتے ہیں اور وہ تمہارے لئے دعا کرتے ہیں اور تم
انکے لئے دعا کرتے ہو، اور تمہارے حاکموں میں سے برے حاکم وہ ہیں کہ تم ان سے بغض رکھتے
ہو اور وہ تم سے بغض رکھتے ہیں اور تم ان پر لعنت بھیجتے ہو اور وہ تم پر لعنت
بھیجتے ہیں، آپ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول ! ہم ایسے حاکموں کو
تلوار لیکر انکے خلاف علم بغاوت نہ بلند کریں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں، جب تک
وہ تمہارے درمیان نماز قائم کرتے رہیں (ان کے خلاف بغاوت نہ کرنا) اور جب تم اپنے
حاکموں سے کوئی ایسی شے دیکھو جسے تم ناپسند کرتے ہو تو ان کے عمل کو برا سمجھ مگر
انکی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچنا۔ (مسلم، ص 795، حدیث: 4804)
4: ناپسندیدہ معاملات پر صبر کرنا: اگر
حاکم کوئی فیصلہ طبیعت کے خلاف کر دے یا کوئی ناگوار بات کا حکم دے دے تو اس پر
صبر کیا جائے اور ممکن حد تک عمل کیا جائے۔
آخر میں رب کریم سے دعا ہے کہ ہمیں نیک حکمران عطا
فرما اور ہمیں اپنے حکمرانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین