اسلام میں سب سے بنیادی ادارہ جس کو معاشرتی
اور ثقافتی نظام میں اہمیت حاصل ہے وہ مسجد ہے، اس میں تمام ادارے ضَم ہیں، تمام
ادارے اسی مرکز کے گِرد گھومتے ہیں۔ چنانچہ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ہجرت کے فوراً بعد مدینہ میں مسجد کی بنیاد ڈالی۔ مسجد کا سب سے اہم وظیفہ عبادت اور اللہ کی
بندگی ہے تاکہ انسانی شخصیت، ادارے اور معاشرے، ثقافت قرآن کے معنوی نظام کی اساس
پر مکمل ہوتے جائیں۔
اسلامی مملکت میں مسجد عبادت گاہ کے علاوہ ایک
ثقافتی مرکز ہوتی ہے جس میں تمام اہلِ محلہ کو دن رات میں پانچ بار ایک جگہ جمع
کرکے ان کی اجتماعی اور اتحادی قوت کو بڑھایا جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
کے دور میں مسجدوں کا جال بچھ چکا تھا۔ مدینے کے اندر اگر کئی مسجدیں تھیں تو
مختلف قبائل کی جداگانہ مسجدیں علیحدہ ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی تھیں اور
اشاعتِ اسلام کے ساتھ ساتھ مزید مساجد عرب کے گوشے گوشے میں بنتی جارہی تھیں۔مدینہ
منورہ اور اس کے قرب و جوار میں
متعدد ایسی مساجد موجود ہیں جہاں سرورِ
کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے نمازیں ادا فرمائی ہیں۔
زائرینِ
مدینہ کو ان مساجد کی اہمیت و فضیلت بتانے
اور اُن کے دلوں میں مساجدِ مدینہ کی زیارت کا شوق پیدا کرنے کے لئے امیرِ اہلِ
سنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری ضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے تمام عاشقانِ رسول کو رسالہ ”مساجدِ مدینہ“ پڑھنے / سننے کی ترغیب
دلائی ہے اور پڑھنے / سننے والوں کو دعاؤں سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یاربِّ
کریم:جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ”مساجدِ مدینہ“ پڑھ یا سُن لے اسے مکے مدینے
کی باادب حاضری نصیب فرما، مساجدِ مدینہ دکھا اور اُس کو ماں باپ سمیت بخش دے۔آمین
یہ
رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے