اخلاق ہی ایک ایسی چیز ہے جس میں جنت اور جہنم بھی ہے اگر ا خلاق اعلی و حسین اور لوگوں سے معاملات اور کردار اچھا ئی ہوئی اور اس بارے اللہ پاک کا خوف ہو گا تو یہی خوبی جنت میں جانے کا باعث بنے گی اور اگر خدا نخواستہ کردار میں اور اخلاق میں برائی ہوئی تو یہی خصلت (Habit) دوزخ بن جائے گی۔

برے اخلاق کی تباہ کاریاں:۔ (1) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بد اخلاقی عمل کو اس طرح برباد کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔

(2) بد اخلاقی برا شگون ہے عورتوں کی اطاعت ندامت ہے اور درگزر کرنا اچھی عادت ہے۔ (4) بے شک ہر گناہ کی توبہ ہے مگر بدا خلاق کی توبہ نہیں، کیونکہ جب وہ کسی ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے تو اس سے بڑے گناہ میں پڑ جاتا ہے۔

(5)اللہ پاک کے نزدیک بد اخلاقی کے علاوہ ہر گناہ کی توبہ ہے، کیونکہ بدا خلاق آدمی جب ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے تو اس سے بڑے گناہ کا مرتکب ہو جاتا ہے۔(6) برا شگون بد اخلاقی ہے۔(7) اگر بد اخلاقی انسان (کی شکل میں )ہوتی تو وہ شخص سب سے بدصورت ہوتا اور بے شک اللہ پاک نے مجھے بد کلامی کرنے والا نہیں بنایا۔(8) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان مبارک ہے: جس کا اخلاق برا ہو گا وہ تنہا رہ جائے گا اور جس کے رنج زیادہ ہوں گے اس کا بدن بیمار ہو جائے گا اور جو لوگوں کو ملامت کرے گا اس کی بزرگی جاتی رہے گی اور مروت ختم ہو جائے گی۔

(9) بد اخلاق آدمی جنت میں داخل نہ ہوگا۔(10) لوگ مختلف چیزوں کے سر چشمے ہیں اور باپ دادا کی عادتیں اولاد میں ضرور منتقل ہوتی ہیں اور بے ادبی بہت بری عادت کی طرح ہے۔(11) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز شروع کرتے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے : اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَایَھْدِیْ لِاَحْسَنِھَآاِلَّآ اَنْتَ وَاَصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَھَالَایُصْرِف سَیِّئَھَآ اِلَّآ اَنْتَ یعنی اے اللہ پاک! مجھے اچھے اخلاق کی رہنمائی فرما کیونکہ اچھے اخلاق کی رہنمائی تو ہی فرماتا ہے اور مجھ سے بُرے اَخلاق دور رکھ کیونکہ برے اخلاق سے تو ہی دور رکھتا ہے۔

(12)تاجدارِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کامل ترین مومن وہ ہے جس کے اخلاق سب سے بہتر ہوں اور جو اپنے گھڑ والوں پر سب سے زیادہ نرمی کرنے والا ہو۔ (ترمذی) (13)حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہ تو فحش گو تھے اور نہ ہی بدکلامی کرنے والے تھے اور فرمایا کرتے تھے: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہو۔(بخاری)

(14) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لوگوں کی کثرت سے جنت میں داخل کرنے والے عمل کے بارے میں سوال کیا گیا: تو ارشاد فرمایا: خوفِ خدا اور حسن اخلاق ۔ پھر وہ عمل جو كثرت سے جَہَنَّم میں داخل کرے گا تو ارشاد فرمایا: منہ اور شرم گاہ۔(15) جس نے اپنی دو داڑھوں کے درمیان والی چیز یعنی (زبان) اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز یعنی (شرم گاہ) کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ (المعجم الکبیر مسند عن ابی رافع )

(16)حضرت سیدنا فضیل بن عِیاض رحمۃُ الله علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے ،اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ (17)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی گئی کہ کونسے مومن کا اِیمان افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کا خلق سب سے بہتر ہوگا۔(المعجم الکبیر)

(18) قیامت کے دن مجھے سب سے زیادہ محبوب اور مجھ سے قریب تر وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سے بہترین خلق رکھتے ہیں ۔ (ترمذی) (19)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میں اس لئے مبعوث کیا گیا ہوں کہ عمدہ اَخلاق کو پایۂ تکمیل تک پہنچاؤں ۔ (سنن الکبری للبیہقی) (20)تین خصلتیں ہیں جس شخص میں وہ تینوں یا ان میں سے کوئی ایک نہ پائی جائے، اس کے کسی عمل کو شمار میں نہ لاؤ! پرہیزگاری جو اسے اللہ پاک کی نافرمانی سے باز رکھتی ہے، حلم جس سے وہ بیوقوف کو روک دیتا ہے، حسن خلق جس سے متصف ہو کر وہ زندگی بسر کرتا ہے۔ (مکا شفۃ القلوب،ص 568)