آج دنیا میں چاروں طرف بد اخلاقی کا دور دورہ ہے مرد ہو یا عورت، لڑکا ہو یا لڑکی، جوان ہو یا بوڑھا، الغرض ہر طرف خوب زور و شور سے یہ برائی پھیلی ہوئی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو بداخلاقی جیسی گندی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین

آئیے پہلے بد اخلاقی کی تعریف سنتے ہیں : اگر نفس میں موجودہ کیفیت ایسی ہو کہ اس کے باعث اچھے افعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر پسندیدہ ہوں تو اسے حسنِ اخلاق کہتے ہیں اور اگر اس سے برے افعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر ناپسندیدہ ہوں تو اسے بد اخلاقی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم ، 3 / 165 ،مکتبۃ المدینہ)

اب آئیے حدیث پاک کی روشنی میں ملاحظہ فرماتے ہیں ۔(1) بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: برے اخلاق۔(المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہا ، 9/ 369، حدیث : 24601)

(2) ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!مجھے نصیحت فرمائیے! تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :تم جہاں بھی ہو اللہ پاک سے ڈرتے رہو۔ اس نے عرض کی: مزید کچھ فرمائیے! ارشاد فرمایا: برائی کے بعد نیکی کرلو کہ وہ برائی کو مٹادے گی۔ عرض کی: کچھ اور فرمائیے! ارشاد فرمایا: لوگوں کے ساتھ اچھے اَخلاق سے پیش آؤ ۔ ( احیاء العلوم،3/154)

(3) حضرت سیدنا فضیل بن عِیاض رحمۃُ الله علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے ،اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ (احیاء العلوم،3/155)

(4)حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:( اے جَرِیْر!)اللہ پاک نے تمہاری صورت کو اچھا بنایا تو اپنے اخلاق کو بھی اچھا رکھو۔

(5)حضرت سیدنا بَراء بن عازِب رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسین اور سب سے بڑھ کر حسنِ اخلاق کے مالک تھے۔

(6)حضرت سیدنا ابو مسعود بدری رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یوں دُعا کیا کرتے تھے: اَللَّھُمَّ حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ یعنی اے اللہ پاک! تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے پس میرے اخلاق کو بھی اچھا کر دے۔