پیارے اسلامی بھائیو!
ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری کا ایک مقصد یہ بھی
ہے کہ لوگوں کے اخلاق و معاملات کو درست کریں، ان کے اندر سے بُرے اخلاق کی جڑیں
اکھاڑیں اور ان کی جگہ بہتر اخلاق پیدا کریں چنانچہ حضور نبی پاک صاحب لو لاک سیاح
افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے :مجھے اچھے اخلاق کی
تکمیل کے لئے بھیجا گیاہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی ، 343/10 ،حدیث: 20782)
جو لوگ ہر وقت گال پھلائے اور پیشانی پر بل ڈالے
ہوئے تیوری چڑھائے ہوئے ہر آدمی سے بداخلاقی کے ساتھ پیش آتے ہیں وہ بہت ہی بری خصلت
کے حامل ہوتے ہیں اور وہ دنیا و آخرت کی سعادتوں اور خوش نصیبیوں سے محروم ہیں
جبکہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اور مسکراتے ہوئے لوگوں سے ملنا جلنا بہت بڑی سعادت
اور خوش نصیبی اور ثواب کا کام ہے۔ بد اخلاقی میں کراہیت ہی کراہیت اور خوش اخلاقی
میں حسن ہی حسن ہے لہذا ہر اسلامی بھائی کو چاہئے کہ اپنے گھر والوں ، رشتہ داروں
اور پڑوسیوں بلکہ ہر ملنے جلنے والے کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آئے۔ افسوس!
آج کل ہم میں سے اکثر کے گھروں میں مدنی ماحول بالکل نہیں ہے اس میں کافی حد تک
ہمارا اپنا بھی قصور ہے، گھر والوں کے ساتھ ہماری بے انتہا بے تکلفی ہنسی مذاق ،
تو تراق اور بد اخلاقی وغیرہ اس کے اسباب ہیں۔
ہم ہر ایک کے ساتھ خوش روئی اور خوش اخلاقی کے
ساتھ پیش آنا چاہیے، یہ وہ صفت ہے جس کے بارے میں حضور اکرم نور مجسم، سرور عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلا شبہ تم سب مسلمانوں میں سب سے زیادہ
مجھے وہ شخص محبوب ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔(صحیح البخاری، کتاب المناقب، باب صفة
النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، 489/2،حديث: 350)
اسی طرح ایک شخص نے
بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے
بہترین چیز جو اللہ پاک نے انسان کو عطا فرمائی ہے وہ کیا چیز ہے؟ تو آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اچھے اخلاق۔ (شعب الایمان للبیہقی، 200/2، حدیث: 1529)
سب سے زیادہ وزن دار نیکی
حضور اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن
مومن کے میزان عمل میں سب سے زیادہ وزن دار نیکی اچھے اخلاق ہوں گے۔ (سنن الترمذى
كتاب البر والصلة باب ماجاء في حسن الخلق )
اچھے اخلاق گناہ مٹا دیتے
ہیں حضور نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک اچھے
اخلاق گناہ کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتاہے۔(شعب الايمان
للبیہقی ، 247/1 ،حديث : 8032)