شناور غنی بغدادی(درجۂ خامسہ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ امام غزالی فیصل
آباد،پاکستان)
پیارے اور محترم اسلامی
بھائیو! ہمارے پیارے آقا مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
تشریف آوری کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کے اَخلاق و معاملات کو درست کریں، ان
کے اندر سے بُرے اخلاق کی جڑیں اُکھاڑیں اور ان کی جگہ بہترین اخلاق پیدا کریں،
چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوری
زندگی اپنے قول و عمل سے تمام اچھے اَخلاق کی فہرست مرتب فرمائی اور زندگی کے تمام
شعبوں پر اسے نافذ کیا اور ہر طرح کے حالات میں ان پر کاربند رہنے کی ہدایت کی۔
بداَخلاقی ایک ایسی مذموم
صفت ہے جس کے سبب انسان کا وقار معاشرے میں ختم ہوکر رہ جاتا ہے، آئیے! بداَخلاقی
کی مذمت پر 5احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور اس مذموم صفت سے بچئے:
(1)رسولِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:دو خصلتیں (عادتیں) مؤمن میں جمع (اکٹھی) نہیں
ہوسکتیں (1)بخل اور (2)بداخلاقی۔(ترمذی، 3/387، حدیث: 1969)
(2)حُضورِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کوئی بداخلاق شخص جنّت میں نہ جائے
گا۔(مسند احمد، 1/26، حدیث:31)
(3)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی
اللہُ عنہما سے مروی ہے: بُرے اَخلاق اور بخل دو ایسے اوصاف ہیں جنہیں اللہ پاک
ناپسند کرتا ہے۔ (فردوس الاخبار، 1/379، حدیث:2811)
(4)نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اے عائشہ! اللہ پاک بداخلاق اور بدزبانی کرنے
والے شخص کو پسند نہیں فرماتا۔ (ابوداؤد، 4/330، حدیث:4792)
(5)اللہ پاک کے آخری نبی،
مکی مدنی، محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:حیا ایمان کا
حصہ ہے اور ایمان جنّت میں ہوگا۔ اور بداخلاقی سنگدلی کا حصہ ہے اور سنگدلی جہنم
میں ہوگی۔(ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
بداخلاقی کے چند نقصانات:
بداَخلاقی کے چند نقصانات درج ذیل ہیں:(1) بد اخلاق شخص سے لوگ کتراتے ہیں اور اس
کے قریب آنا/ رہناپسند نہیں کرتے (2) بداخلا ق شخص کی معاشرے میں عزت نہیں ہوتی
(3) بداخلاقی تبلیغِ دین میں رکاوٹ بنتی ہے (4)لوگ بداخلاق شخص کو اپنا دوست نہیں
بناتے (5) بداخلاقی رشتوں کے ٹوٹنے کا سبب بنتی ہے (6) بد اخلاق شخص سے اللہ پاک
ناراض ہوتاہے (7)بد اخلاق شخص سے لوگوں کو ایذا ہوتی ہے (8) بد اخلاقی آپس میں
اختلافات پیدا کروادیتی ہے ۔
رزق میں تنگی کا ایک
سبب:بعض حُکَما فرماتے ہیں: مَنْ سَآءَ خُلْقُہٗ ضَاقَ رِزْقُہ یعنی جس کے اخلاق
بُرے ہوں اُس کا رزق تنگ ہوجاتا ہے۔(ادب الدنیا و الدین، ص383)
امیرِ اہلِ سنّت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں:
بھاگتے ہیں سُن لے بَداَخلاق سے سبھی
مُسکرا کر سب سے ملنا دل سے کرنا عاجزی
(وسائل بخشش (مرمم)،
ص698)
اللہ کریم ہمیں بداَخلاقی
سے بچنے اور اپنے اَخلاق سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ
النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم