آیت مبارکہ :﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)اس آیت میں دوسرا حکم یہ دیا گیا کہ مسلمانوں کی
عیب جوئی نہ کرو اور ان کے پوشیدہ حال کی جستجو میں نہ رہو، جسے اللہ پاک نے اپنی
ستاری سے چھپایا ہے۔
مسلمانوں کے عیب تلاش کرنے کی ممانعت: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا
اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے ،یہاں اسی سے متعلق ایک عبرت انگیز حدیث ِپاک ملاحظہ
ہو، چنانچہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان
ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں
کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے
گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی
اللہ (پاک) ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے
مکان کے اندر ہو۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4880)
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب
تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ
جو شخص کسی دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے، یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب
ضرور ہو گا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل
و خوار ہو جائے۔ لہٰذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان کی اس
حرکت کی بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرما دے جس سے وہ ذلت
و رسوائی سے دوچار ہو جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
تجسس نہ کرو اور خبریں معلوم نہ کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے کی
مخالفت نہ کرو اور سب اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ ۔ (بخاری)
اللہ پاک نے گھر میں داخل ہونے کا کے لئے اجازت مانگنے کا
حکم دیا ہے تاکہ (داخل ہونے والا اچانک داخل ہو کر) راز کو نہ جان سکے بلکہ ان کے
رازوں اور عیبوں کی حفاظت ہو سکے۔ (بخاری و مسلم شریف)
حضرت ابن عباس رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے۔ ہیں کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے
اللہ پاک قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب
ظاہر کرے اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرمائے گا یہاں تک کہ اسے اس کے گھر میں رسوا کر
دے گا۔
حضرت معاویہ رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر کو لوگوں کے باطن اور ان کے راز ٹٹولنے
کے درپے ہوگا تو تم انہیں (خراب) بگاڑ دے گا یا فرمایا ممکن ہے تو انہیں کردے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے دوست ہے کہ جس شخص نے کوئی
جھوٹا خواب گھڑ لیا جو اس نے نہیں دیکھا تھا تو اسے یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ دو
جو کے دانوں کے درمیان گرہ لگائے تو اس کا عذاب کم ہو سکے گا جبکہ ایسا وہ ہر گز
نہیں کر سکے گا۔ اور جو شخص لوگوں کی باتیں سنتا ہے حالانکہ وہ اسے نہیں سنانا چاہتے
۔