ارشادِ باری ہے :﴿لَا تَجَسَّسُوْا ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)صدرُ الافاضل علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ رہو جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چُھپایا۔ حدیث شریف میں ہے : گمان سے بچو گمان بڑی جھوٹ بات ہے اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اُن کے ساتھ حرص و حسد ، بغض ،بے مروتی نہ کرو ۔ اے اللہ کے بندو! بھائی بنے رہو جیسا تمہیں حکم دیا گیا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اس پر ظلم نہ کرے، اس کو رسوا نہ کرے اس کی تحقیر نہ کرے تقویٰ یہاں ہے تقویٰ یہاں ہے تقویٰ یہاں ہے اور(یہاں کے لفظ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا ) آدمی کے لئے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے ہر مسلمان مسلمان پر حرام ہے اس کا خون بھی اس کی آبرو اس کا مال ۔ اللہ پاک تمہارے جسموں اور صورتوں اور عملوں پر نظر نہیں فرماتا لیکن تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے (بخاری و مسلم ) ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ”جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ پاک قیامت کے روز اس کی پردہ پوشی فرمائے گا “

تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے ۔(احیاء العلوم، 2/643 )

حدیث:(1) رسولِ اکرم تاجدارِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : و مَن استمع الی حدیث قوم و هم له كارهُون اؤ يفرون منہ صُبّ فی اُذنِہ الْآنُکُ یومَ القیامۃ وَ مَن صوّر صورۃ عذِّبَ و کُلِّف انْ ینفخَ فِیھَا و لیسَ بنافخ۔۔ ۔”یعنی جس نے لوگوں کے ناپسند کرنے اور نا چاہنے کے باوجود ان کی باتوں کی طرف کان لگائے روزِ قیامت اس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلا جائے گا اور جو تصویر بنائے اسے عذاب دیا جائے گا اور اسے اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ روح نہ پھونک سکے گا ۔“(بخاری شریف، 4/ 422 ،حدیث : 7042 )

حدیث (2): نبئ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے وہ لوگوں! جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا ! مسلمانوں کو ایذا مت دو اور نہ ان کے عیب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ کریم اس کا عیب ظاہر فرمادے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرمادے تو اسے رسوا کردیتا ہے اگر وہ اگر وہ اپنے تہہ خانے میں ہو ۔(شُعبَ الِایمان )

(3) غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں اور پاک پاز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک کتوں کی شکل میں اُٹھائے گا۔(الترغیب و الترھیب، 3/ 325 ،حدیث : 10 )

حکیم الاُمت علامہ مفتی احمد یار نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں تمام انسان قبروں سے بشکلِ انسانی اُٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہوجائیں گی۔ (بگڑ جائیں گے مثال کے طور پر مختلف جانوروں جیسی شکل ہو جائیں گے) (مراۃالمناجیح، 6/ 660 )

برہنہ کرنے سے بڑھ کر گناہ : اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ روحُ اللہ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے اپنے حواریوں سے ارشاد فرمایا :اگر تم اپنے بھائی کو اس حال میں سوتا پاؤ کہ ہوا نے اس کے جسم سے کپڑا ہٹا دیا ہے (جس کی وجہ سےاس کا ستر ظاہر ہو چکا ہو تو ایسی صورت میں ) تو تم کیا کرو گے؟ انہوں نے عرض کی : اس کی ستر پوشی کریں گے اور اُسے ڈھا نپ دیں گے۔ تو آپ علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا : بلکہ اس کا ستر کھول دو گے حواریوں نے تعجب کرتے ہوئے کہا : سُبحان اللہ ! یہ کون کرے گا ؟؟ تو آپ علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے (عیوب وغیرہ ) کے بارے میں کچھ سنتا ہے تو اُسے بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے اور یہ برہنہ کرنے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔ (احیاء العلوم، 2/644 )