محمد رمضان علی عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ فاروق اعظم مالیگاؤں ہند)
محترم قارئین! فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں
میں مبتلا ہے ، وہیں ایک بد ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان
چڑھ رہی ہے ، وہ یہ ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا
ہے۔ لہذا آئیے اس بھیانک بیماری کے بارے میں جانتے ہیں جو ایک وبا کی طرح ہمارے
معاشرے میں پھیلتی چلی جا رہی ہے۔
کثیر احادیث مبارکہ میں سود کی بھرپور مذمت فرمائی گئی ہے
جن میں سے چند احادیث ملاحظہ ہوں۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ
سے مروی ہے کہ رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شبِ معراج
میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا ، جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے ، جن میں
سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا : یہ کون لوگ
ہیں؟ انہوں نے عرض کی : یہ سود خور ہیں۔ (سود اور اس کا علاج ،ص16)
محترم قارئین! ذرا غور فرمائیں آج ہمارے پیٹ میں اگر معمولی
سا کیڑا چلا جائے، تو ہم بے چین و بیقرار ہو جاتے ہیں۔ تو سود کھانے والے قیامت کا
یہ سخت عذاب کیسے برداشت کریں گے؟ سود خوروں کے پیٹ اتنے بڑے ہوں گے کہ جیسا کہ
کسی مکان کے کمرے ہو۔ ان میں سانپ اور بچھو وغیرہ ہوں گے۔ ذرا سوچیں کہ یہ کس قدر
بھیانک عذاب ہے۔
حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مصطفیٰ جانِ
رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر
لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
(ایضاً، ص17)
مکی مدنی آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: بے شک سود کے 72 دروازے ہیں، ان
میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔
ایک روایت میں
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سود کے 70
دروازے ہیں ، ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔ (ایضاً ،ص17
) میرے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، مجددِ دین و ملت علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ
ج 17، ص 307 پر اس حدیثِ پاک کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : تو جو شخص سود کا ایک
پیسہ لینا چاہے اگر رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد مانتا ہے تو
ذرا گریبان میں منہ ڈال کر پہلے سوچ لے کہ اس پیسہ کا نہ ملنا قبول ہے یا اپنی ماں
سے ستر ستر(70)بار زنا کرنا۔ سود لینا حرام قطعی و کبیرہ و عظیمہ ہے جس کا لینا
کسی طرح روا نہیں۔
امام احمد و دارقطنی عبداللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی
اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود
کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔ (بہار
شریعت، سود کا بیان)
نبیوں کے سلطان ، سرورِ ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن
پھیلتا ہے۔ (ایضاً، ص16)شہنشاہِ مدینہ ، سرورِقلب وسینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے : سات چیزوں سے بچو جو کہ
تباہ وبرباد کرنے والی ہیں۔ “ صحابہ کرام رضی
اللہُ عنہم نے عرض کی : یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!وہ سات
چیزیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا : (1)شرک کرنا(2)جادو کرنا (3)اسے ناحق قتل کرنا کہ
جس کا قتل کرنا اللہ پاک نے حرام کیا (4)سود کھانا (5)یتیم کا مال کھانا (6) جنگ
کے دوران مقابلہ کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا (7)اور پاکدامن ، شادی شدہ ، مؤمنہ
عورتوں پر تہمت لگانا۔
محترم قارئین! آپ نے سود کی وعیدیں ملاحظہ فرمائی کیا اب
بھی سود اور رشوت کے لین دین سے باز نہیں آئیں گے؟ ہمیں ہر حال میں سود سے اجتناب
کرنا چاہیے، اور جہاں تک ممکن ہوسکے سودی کاروبار سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھنے
کی کوشش کیجئے۔ اور جو لوگ اس سے پہلے اس فعل بد میں گرفتار ہے وہ اپنے رب سے سچی
پکی توبہ کرلیں۔ اللہ پاک ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو سود سے پاک و صاف رکھے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کرلے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی