اللہ پاک نے ہمیں اپنی عبادت کیلیے پیدا فرمایا ہے ۔ ہمارا
مقصدِ زندگی اس کی عبادت ہے۔ اور عبادت دو قسم کی ہے : (1) اللہ پاک نے جن کاموں کا حکم دیا، انہیں بجا
لانا۔( 2) جن کاموں سے
روکا ، ان سے رک جانا ہے۔ حدیثِ پاک کے مطابق : سب سے بڑا عبادت گزار وہ ہے جو منہیات(یعنی
اللہ پاک نے جن کاموں سے روکا ہے ان ) سے رک جائے۔(رواہ الترمذی ،حدیث: 2305)
انہیں منہیات میں سے "سود" بھی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے سود کو حرام قرار
دیا ۔ ارشادِ باری ہے: وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ ترجمۂ کنز العرفان: اور
(اللہ نے) سود کو حرام کیا۔ (پ3،البقرة : 275)
اور اسی طرح سود کی مذمت میں احادیث بھی وارد ہوئی ہیں ۔
چنانچہ سات فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیشِ خدمت ہیں : (1)سات ہلاک کرنے والی چیزوں
میں سے ایک "سود" بھی ہے۔ (رواہ البخاری ، حدیث : 2766 ، دار ابن كثير ،
بيروت) (2) پیارے آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے
گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا یہ سب برابر ہیں۔( مسلم ، حديث : 1598، بيت الافكار
الدوليہ ، الرياض)(3) آدمی
جانتے ہوئے سود کا ایک درہم کھاتا ہے ، وہ چھتیس 36 بار زنا سے زیادہ سخت ہے۔(مسند
احمد ، حدیث: 21957 ، رسالۃ پبلشرز ، بيروت)
(4) سود کے
ستر حصے ہیں جن سے کمترین حصہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زنا کرے۔(مراة المناجيح
، فیضانِ حدیث اپلیکیشن ، حديث : 2826)(5) بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو
کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(سود اور اس کا علاج ، ص 17، مطبوعہ المكتبۃ المدينہ)(6)ہم شبِ معراج اس قوم پر
پہنچے جن کے پیٹ کوٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جا رہے
تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں نے عرض کیا یہ سود خوار ہیں۔(مراة
المناجيح ، فیضانِ حدیث اپلیکیشن ، حديث : 2828) (7) جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن
پھیلتا ہے۔(سود اور اس کا علاج، ص 16، مطبوعہ مکتبۃ المدينہ)
مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ سود سخت
کبیرہ گناہ ہے ۔ سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ سود دنیا و آخرت میں
ہلاکت ، لعنت کا سبب ہے۔ سود زنا سے سخت تر ہے۔ سود سے پاگل پن پھیلتا ہے۔ آخر میں
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو سودی لین دین سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔