سود کو عربی زبان میں "ربا" کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں "زیادتی "۔ اصطلاح میں سود سے مراد یہ ہے کہ وہ خرید و فروخت جس میں دونوں طرف سے مال ہو اور ایک طرف سے زیادتی ہو لیکن اس کے بدلے کچھ بھی نہ ہو۔ (بہار شریعت ،2/769) آج ہمارے معاشرے میں جہاں بہت سی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں ان میں سے ایک بیماری جو بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے وہ سود ہے۔ سود ایک ایسی شے ہے جس میں مال بظاہر تو بڑھتا ہے۔ لیکن اس میں برکت نہیں ہوتی۔ قراٰنِ پاک میں سود کی حرمت کے بارے میں بہت سی آیات نازل ہوئی ہیں۔ جیسے اللہ کا فرمان ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔(پ3،البقرۃ: 278)

(1) مسلم شریف کی حدیث ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب لوگ برابر ہیں۔(صحیح مسلم ،ص862،حدیث:106)(2) حضرت عبداللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔( المسند للامام أحمد بن حنبل،حدیث عبداللہ بن حنظلۃ،8/223،حدیث: 22016)

(3)حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی نے فرمایا: سود کا گناہ ستر (70) حصہ ہے ، ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(سنن ابنِ ماجہ، 3/72، حدیث:2274)(4)حضرت عبداللہ بن مسعود روایت کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (سود سے بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (المسند للامام أحمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)

(5) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سود کی وجہ سے غریب کے لیے ہمدردی کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے ۔ امیر لوگ تو مال جمع کرتے چلے جاتے ہیں جبکہ غریب ویسا کا ویسا غریب ہی رہتا ہے۔ سود کو لوگ سود تصور ہی نہیں کرتے۔ اگر فیکٹری بنانی ہوں ،شادی کرنی ہو ، گاڑی لینی ہو، الغرض اگر کوئی سی پریشانی آتی ہے تو سودی قرض اٹھا لیتے ہیں ۔ ایک روایت سنیے اور لرز اٹھیے ، اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں ۔ اللہ پاک کے آخری نبی نے فرمایا: سود ایک درہم جس کو جان بوجھ کر کھائے گا، وہ چھتیس (36) مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔ نعوذ با اللہ من ذالک اللہ کریم ہمیں سود سے محفوظ رکھے۔