عبدالرحمن عطّاری (درجہ اولیٰ جامعۃُ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھو کی لاہور پاکستان)
الله پاک نے قراٰنِ پاک میں پارہ تین سورۃُ البقرہ آیت نمبر
275 میں ارشاد فرمایا: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ
اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- ترجمۂ کنزالعرفان: جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے
دن نہ کھڑے ہوں گے مگر اس شخص کے کھڑے ہونے کی طرح جسے آسیب نے چھو کرپاگل بنا دیا
ہو۔(پ3،البقرۃ:275)
(1)مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود دینے والے اور لینے والے ، اس کے کاغذات تیار کرنے
والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
(مسلم، ص 862،حدیث: 106)(2)حضرت
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے۔ سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا
کرنے سے زیادہ برا ہے۔(شعب الایمان، 6/ 395،حدیث: 5523)
(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ الله صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر
ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے
تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو
انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب
التغلیظ فی الربا، 3/ 71، حدیث: 2273) (4)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان
میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)