احمد رضا عطّاری بن محمد لطیف(درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ چھانگا مانگا پاکستان)
(1) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس
دوشخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون
کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں
اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارہ کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے
والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اُس کے منہ میں مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا
پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارہ والا منہ میں پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے۔
میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا، یہ کون شخص ہے؟ کہا، یہ شخص جو نہر میں ہے، سود خور
ہے۔(بہار شریعت ،2/ 767)(2) حضرت عبداللہ بن
حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس
مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(بہار شریعت، 2/ 768)
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا گناہ ستر حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ
یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔ (بہار شریعت، 2/ 768) (4) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ان پیٹوں میں
سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں میں نے پوچھا: اے جبریل یہ کون لوگ ہیں،
انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (بہار شریعت، 2/ 768)(5) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:(سود سے بظاہر) اگرچہ مال
زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (بہار شریعت ،2/ 768)