سود حرام قطعی ہے اسے حلال جاننے والا کافر ہے۔ قراٰن و
حدیث میں اس کے متعلق وعیدیں بیان ہوئی ہے(1) ۔ حضرت جابر (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے ،سود لکھنے والے اور اس کی
گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔ (مسلم ،کتاب
المساقات والمزارعہ باب لعن اکل الربا و موکلہ ،ص 862، حدیث :106 ) (2) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :سود کا گناہ
70 درجے ہے ۔اس میں سب چھوٹا یہ ہے کہ ادمی اپنی ماں سے زنا کرے ۔ (مستدرک ،کتاب
البیو ع ان اربی الرباالرجل المسلم، 2/338 ،حدیث :2306)
(3) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس
کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان،
4 / 395، حدیث: 5523)(4) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ،
ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ
کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب
التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)
الله پاک ہمیں سود کھانے اور سودی کاروں بار بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: سود کے بارے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبہ
المدینہ کا رسالہ (سود اور اس کا علاج ) کا مطالعہ فرمائیں ۔