تِجَارَت میں پائی جانے والی برائیوں میں سے سود (Interest) ایسی خبیث بُرائی ہے جس نے ہمیشہ مَعِیْشت (Economy) کو تباہ و برباد ہی کیا ہے ، قراٰن و حدیث میں اس کی مَذمَّت کو انتہائی شِدّت سے بیان کیا گیا ہے یہاں تک کہ سُود خوروں کو اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اعلانِ جنگ کی وعید بھی سنائی گئی ہے ۔

سود کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:۔(1)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)(2)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان، 4 / 395، حدیث: 5523)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3 / 71، حدیث: 2273)

(4) حضرت سیدُنا عوف بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ ، صاحبِ معطر پسینہ ، باعثِ نُزولِ سکینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہو گا۔ (المعجم الکبیر ،18/60، حدیث:110)یعنی سود خور قبروں سے اٹھ کر حشر کی طرف ایسے گرتے پڑتے جائیں گے جیسے کسی پر شیطان سوار ہو کر اسے دیوانہ کر دے۔ جس سے وہ یکساں نہ چل سکیں گے۔ اس لئے کہ جب لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور محشر کی طرف چلیں گے تو سب یہاں تک کہ کفار بھی درست چل پڑیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہو گا اور یہی سود خور کی پہچان ہو گی۔(5) حضرت سیدُنا عبدُاللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے راویت ہے کہ محسنِ کائنات ، فخر موجودات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: سُود سے (بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو ، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن مسعود، 2/50، حدیث: 3754)

اللہ پاک ہمیں سود جیسے گناہ سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم