محمد صابر عطّاری(درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان
فتح شاہ ولی ہبلی، کرناٹک ہند)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس زمانے میں ہمارا سماج کئی
بیماریوں میں مبتلا ہے۔ اسی میں سے ایک خطرناک بیماری ہمارے درمیان بہت تیزی کے
ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر ہم غور کریں گے تو کسی حاجت مند کو بغیر سود(interest) کے قرض( loan) ملنا بہت مشکل
ہے۔ لہذا پیارے اسلامی بھائیو ! اس بیماری کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں گے ۔
حدیث میں ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
فرماتے ہیں : کُلُّ
قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَھُوَ رِباً یعنی قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔ (فتاویٰ
رضویہ،17/713)
پیارے اسلامی بھائیو! سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو
وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) اللہ پاک نے
قراٰنِ پاک میں اس کی مذمت فرمائی ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ
اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ
بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ
فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ
فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵)ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو
سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے
چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے
اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی
اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور
جو اَب ایسی حرکت کرے گا تووہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔(پ3،البقرة : 275)
حدیث شریف کی روشنی میں سود کی مذمت:۔(1)حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ میرے آقا ، شفیعِ روزِ شُمار ، دو عالم کے مالک و
مختاربِاذ ْنِ پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شبِ معراج میں
ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ
پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں
نے عرض کی: یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث:
2273)
(2)حضرت سیِّدُنا جابر رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک
کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس کی
تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں)
برابر ہیں ۔( صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آ کل الربا ومؤکلہ،ص862،حدیث: 106)(3)مکی مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : بے شک
سود کے 72 دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا
کرے۔(المعجم الاوسط، 5/227،حديث: 7151)
(4) حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ
جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی
اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)(5)نبیوں کے سلطان ، سرورِ
ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جس قوم میں سود
پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذھبی ، الکبیرۃ
الثانیۃ عشرۃ ، ص 70)
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں کیا ہو گیا ہے کیا ہمیں اتنا بھی
سمجھ نہیں کہ قرض کے لین دین میں ہم سود جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں اس خطرناک بیماری سے حفاظت عطا فرمائے اور ہمیں قرض حسنہ دینے کی
توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم