سود ایک ایسی بری اور بھیانک چیز ہے کہ قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے اس سے باز نہ آنے والے کے خِلاف جنگ کا اعلان فرمایا ہے۔ پارہ 3 سورۃُ البقرۃ آیت نمبر 279 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹)ترجمہ کنزالایمان: پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کر لو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ نہ تمہیں نقصان ہو۔(پ3،البقرۃ:279)

کیسی بے باکی ہے کہ بندہ خدا و رسول سے جنگ کرے سودخوار شخص گویا کہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہا ہوتا ہے اور ساتھ ہی اپنے لیے جہنم میں جانے کا سامان کر رہا ہوتا ہے ایک حدیثِ پاک میں سودخوار کا کمترین درجہ اپنی ماں سے زنا کرنا بتایا گیا ہے۔ جیسا کہ روایت ہے حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کے ستّر حصّے ہیں جن میں سے کمترین حصّہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زِنا کرے۔ یعنی ماں سے زِنا کرنا کمترین درجہ ہوا تو بقیہ درجے اس سے زیادہ سخت ہوں گے۔(مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:4 حدیث :2826)

موجودہ دور میں دیکھا جائے تو سود بہت عام ہے بینکوں میں، مارکیٹوں میں کاروبار و تجارت وغیرہ میں۔ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ علمِ دین کی کمی و دینی ماحول سے دوری ہے مسلمان کہلانے والے طبقے میں یہ برائی پائی جارہی ہے۔ اگر مذہبی لوگ سود خور کو بتادیں کہ یہ سود ہے تو اپنی عقل سے یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ جناب ہم تو مال کے بدلے میں یہ نفع لے رہے ہیں حالانکہ شرعی مسئلے کے مطابق وہ سود ہی ہوتا ہے۔ حدیثِ پاک میں روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: یہ سب برابر ہیں(مسلم)۔ سود کھانے والے کا ذکر پہلے فرمایا کہ یہی بڑا گنہگار ہے کہ سود لیتا بھی ہے اور کھاتا بھی ہے، دوسرے پر یعنی مقروض اور اس کی اولاد پر ظلم بھی کرتا ہے، اللہ کا بھی حق مارتا ہے اور بندوں کا بھی۔ یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں کہ سود خور کے ممدو معاون ہیں، گناہ پر مدد کرنا بھی گناہ ہے رب تعالیٰ نے صرف سود خور کو اعلانِ جنگ دیا،معلوم ہوا کہ بڑا مجرم یہی ہے۔(مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد 4،حدیث:2807)

سودخور اتنا بڑا مجرم اور اس کے لیے اتنی زیادہ وعیدیں آئی ہیں تو ہمیں چاہیے کہ جب بھی ہم کوئی سا بھی نفع والا کام شروع کریں تو سب سے پہلے صحیح العقیدہ سنی مفتئ اسلام یا عالمِ دین سے رجوع کریں اور اپنے آپ کو موجودہ دور میں اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں۔ اللہ پاک نے چاہا تو علمِ دین حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ بشمول سود اور بھی بہت سارے ظاہری و باطنی گناہوں سے بچنے کا ذہین بنے گا۔ اللہ پاک ہمیں علمِ دین حاصل کرنے سود جیسے ناپاک مال سے بچنے اور ہر طرح کے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبیِّ الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم