پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ ہم مسلمان ہیں۔ دینِ اسلام کے ماننے والے ہیں اور اسلام چونکہ دینِ فطرت بھی ہے اسی لیے جہاں ہمیں یہ عبادت کا ڈھنگ سکھاتا ہے وہیں معاملات میں بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ انسانی زندگی کا ایک اہم پہلو کاروبار بھی ہے اور اسلام کی اس بارے میں تربیت یہ ہے کہ ہم حلال کمائیں، کھائیں اور حرام کمانے کھانے سے بچے۔ اسی وجہ سے حلال و حرام کو بھی بیان کر دیا۔ حرام کاروبار میں سے ایک سود کا لین دین بھی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک سود کی حرمت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔ (پ3،البقرة : 275) فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃُ اللہ علیہ اپنی کتاب انوار الحدیث میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہ علیہ کی کتاب اشعت اللمعات کے حوالے سے سود کی تعریف لکھتے ہیں کہ : ہر قرضے کہ بکشد سودے را پس آں ربوا است - یعنی ہر وہ قرض کہ جس سے نفع حاصل ہو سود ہے ۔ (انوار الحدیث، ص 301 ) قراٰن مجید سے سود کی مذمت کو جاننے اور سود کی تعریف کو سمجھنے کے بعد احادیث مبارکہ سے سود کی مذمت و قباحت کو پڑھیں اور سود کھانے کمانے سے بچنے کا ذہن بنائیں۔

(1) عن جابر لَعَنَ رَسُوْلُ اﷲ اٰکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاھِدَیْہِ، وَقَالَ: ھُمْ سَوَاءٌ یعنی رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ تمام لوگ برابر ہیں۔(مسلم ،ص663،حدیث:4093) (2) عن عبدالله بن حنظلة غسيل الملائكة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم درهم الربا يأكله الرجل وهو يعلم أشد من ستة و ثلاثين زنية - عبد اللہ بن حنظلہ غسیل الملائكۃ رضی اللہُ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسّلام نے فرمایا: سود کا ایک درہم جسے آدمی جان بوجھ کر کھائے اس کا گناہ چھتیس بار زنا کرنے سے زیادہ ہے ۔( ايضاً )

(3) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الرِّبَا سَبْعُونَ جُزْئً أَیْسَرُہَا أَنْ یَنْکِحَ الرَّجُلُ أُمَّہُ‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ نے کہا کہ رسول کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے فرمایا کہ سود ( کا گناہ) ایسے ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجے کا گناہ یہ ہے کہ مرد اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے ۔ (ايضا با حوالہ ابن ماجہ و بیہقی )

پیارے محترم اسلامی بھائیو! ان تمام احادیث سے بھی سود کی حرمت مذمت و قباحت ثابت ہوتی ہے سود لینا دینا سودی دستاویز لکھنا اس پر گواہ بنانا یہ سب کام استحقاق لعنت کا سبب ہیں یاد رکھئے سود حرام قطعی ہے۔ اس کی حرمت کا منکر کافر ہے حرام سمجھ کر سود لینے والا فاسق مردود الشھادۃ ہے لہذا سود سے بچئے ۔(انوار الحدیث،ص 301 )