محمد کامران رضا عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ
عطاء عطار جوہا پورا احمدآباد ہند)
پیارے بھائیو! فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں
میں مبتلا ہے وہی ایک مذموم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل
رہی ہے اور وہ سود ہے ۔
آئیے سود کی نحوست اور اس کی دنیا و آخرت کی تباہ کاریاں
جانتے ہیں کیونکہ اب سودی ادارے گھر گھر ،دفتر دفتر جاکر سود پر رقم دینے کے لئے
عملہ (staff) رکھ رہے ہیں۔
سود قطعی حرام ہے اور اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری
میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے ۔اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں اس کی بھر
پور مذمت فرمائی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے۔ : اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ
اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ
بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ- ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ
کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے
کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے ۔(پ3،البقرة : 275)
سود کو حرام فرمانے میں بہت سی حکمتیں ہیں ان میں سے بعض یہ
ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض
کے مال لیا جاتا ہے اور یہ صریح ناانصافی ہے ۔دوسری حکمت یہ ہے کہ سود کا رواج
تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خور کو بے محنت مال کا حاصل ہونا ،تجارت کی مشقتوں
اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے۔ تیسری حکمت یہ ہے کہ سود کے رواج سے
باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ
کسی کو قرضِ حَسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ بھی سود میں اور
بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے۔
احادیث میں بھر پور سود کی مذمت کی گئی ہے آئیے چار حدیث
سنتے ہیں :۔ (1)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس
کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن و الثلاثون من شعب الایمان،
4 / 395، حدیث: 5523)(2)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری
نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، اس کی
تحریر لکھنے والے، سود کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ
میں برابر ہیں ۔(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربوا… الخ،ص862، حدیث: 1598)
(3) حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ
شبِ معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ
کمروں کی طرح(بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے، میں
نے جبرائیل علیہ السّلام سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی: یہ سود خور
ہیں۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب التغلیظ فی الربا،3/71، حدیث: 2273) (4) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سود( کا گناہ)ایسے
ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ ہے کہ اپنی ماں سے زنا
کرے ۔( انوار الحدیث، ص 232، مکتبہ فقیہ ملت دہلی)
ان حدیثوں کے علاوہ بھی بہت ساری حدیثیں موجود ہے سود کی مذمت
پر اب ہم فرمان فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سنتے ہیں:۔(5) حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے کہ
ہمارے بازار میں وہی شخص آئے جو فقیہ یعنی عالم ہو اور سود خور نہ ہو۔ (الجامع
الاحکام القراٰن للقرطبی،القبرۃ،تحت الایۃ 279،جلد 2، الجزء الثالث،ص267)
ہمارے اسلاف سود کے شبہات سے بھی بچتے تھے چنانچہ۔ امامِ
اعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ ایک جنازہ پڑھنے تشریف لے گئے، دھوپ کی بڑی شدت تھی
اور وہاں کوئی سایہ نہ تھا، ساتھ ہی ایک شخص کا مکان تھا، لوگوں نے امام اعظم رحمۃُ
اللہ علیہ سے عرض کی کہ حضور! اس مکان کے سایہ میں کھڑے ہو جائے۔ امام اعظم رحمۃُ اللہ
علیہ نے ارشاد فرمایا کہ اس مکان کا مالک میرا مقروض ہے اور اگر میں نے اس کی
دیوار سے کچھ نفع حاصل کیا تو میں ڈرتا ہوں کہ اللہ کے نزدیک کہیں سود لینے والوں
میں شمار نہ ہو جاؤں۔ کیونکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
ہے:جس قرض سے کچھ نفع لیا جائے وہ سود ہے ۔ چنانچہ ، آپ دھوپ ہی میں کھڑے رہے ۔
(تذکرۃ الاولیاء،ص188)
دیکھا آپ نے ہمارے اسلاف احادیث پر کتنی سختی کے ساتھ عمل
کرتے تھے اور سود کے شبہات سے بھی بچتے تھے لیکن افسوس آج مسلمان بے باکی کے ساتھ
سود اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوتا جا رہا ہے اور دنیا کی زیب و زینت میں اس قدر
منہمک ہوتا جا رہا ہے اور اس کو اس بات کا بھی ہوش نہیں رہتا کہ وہ جو قرض (loan) لیے رہا ہے وہ
سود (interest) پر مل رہا ہے
یا بغیر سود کے۔ جیسے شادی رسومات کے مطابق کرنے کے لیے اور کاروبار میں مزید ترقی
کے لیے نئی گاڑی کے لیے وغیرہ کاموں کے لئے مسلمان سود لیتے ہیں۔ سود لینا بھی
حرام ہے اور سود دینا بھی حرام ہے۔ سود کے متعلق مزید معلومات کے لئے سود اور اس
کا علاج رسالے کا مطالعہ کریں۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو گناہوں
سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم