سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت عنایت علی،جامعۃالمدینہ خدیجۃ الکبریٰ
پی آئی بی کراچی
رب تعالیٰ ارشادفرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا
یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ
الْمَسِّؕ- (پ 3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں
قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط
کر دیا ہو۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔
احادیث میں سود کی مذمت:احادیث میں بکثرت سود کی مذمت بیان ہوئی ہے جن میں سے
چند درج ذیل ہیں:
1۔بے شک سود ستر گناہوں کا مجموعہ ہے ان میں سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی
اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ،3/72،حدیث:2274)
2۔حضور اکرم ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سود لکھنے والے اور اس کی گواہی
دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،ص
862،حدیث: 1599)
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان،4/395، حدیث: 5523)
4۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند امام
احمد، 2/50،حدیث: 3754)
سود سے بچنا ضروری ہے لہٰذا سود کے قریب بھی نہ جایا جائے۔