سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ
ظفر الاسلام،نواں پنڈ آرائیاں سیالکوٹ
دُرود شریف کی فضیلت:خواجۂ خواجگان ،حضرت خواجہ غلام حسن سواگ المعروف پیر سَواگ رحمۃُ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:جب بہت غم اور مشکلات آجائیں تو درود شریف کی کثرت ہی تمام مشکلات کو
حل کرتی ہے۔ (فیوضاتِ حسینہ ،ص 193)
مشکل جو سر پہ آپڑی
تیرے ہی نام سے ٹلی مشکل
کُشا ہے تیرا نام تجھ پر درود اور سلام
صَلُّوا عَلَی
الْحَبِیب صَلَّی
اللہُ علٰی مُحَمَّد
قرآنِ کریم میں سود کی حرمت کا بیان:سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے ۔اس کی حُرمت کا منکر کافر
اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردودُ الشہادہ ہے(یعنی
اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔)اللہ پاک نے قرآن میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے ۔چنانچہ سورۂ بقرہ آیت نمبر 275 تا 278 ہے: ترجمہ:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے
ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو اس لئے کہ
انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے اللہ پاک نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود تو جسے اس
کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس
کا کام خدا کے سپرد ہے اور جواب ایسی حرکت
کرے گاتو وہ دوزخی ہےوہ اس میں مدتوں رہے گا اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا
ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکر بڑا گنہگار بے شک وہ جو ایمان
لائے اور اچھے کام کیے اور نماز قائم کی اور زکوۃ دی ان کا نیگ(اجر و ثواب)ان کے
رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ ہی غم۔