سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ شفیق ، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود کی مذمت:سود حرامِ قطعی ہے۔اس کی حرمت کا منکر کافر ہےاور جو
کوئی حرام سمجھ کر اس کا مرتکب ہے فاسق و
مردودالشھادة ہے۔
سود کی تعریف:لین دین کے کسی
معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری
طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(بہارشریعت،حصہ:2،ص769)
سود کی مذمت پر احادیث:
1-نبیِ کریمﷺنے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی
طرح(بڑے بڑے)ہیں۔ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔میں نے پوچھا
:اے جبرائیل!یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے کہا:یہ سود خور ہیں۔ (بہارِشریعت،حصہ2،ص768)
2-رسول اللہﷺنے فرمایا:جب کسی بستی میں بدکاری اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک
اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائرللذہبی ،ص69)
3-رسول اللہﷺنے فرمایا:سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ
بدکاری سے سخت ہے۔ (مسندامام احمد،
8/223 ، رقم:22016)
4-مسلم شریف میں حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہﷺنے سود لینے
والےاور سود دینے والےاور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ
فرمایا کہ وہ سب(گناہ میں)برابر ہیں۔(بہارِ شریعت،حصہ2،ص767)
5-رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے کہ سود کا گناہ ستر حصے ہے ،ان میں سب سے کم درجہ
کوئی شخص اپنی ماں سے بدکاری کرے ۔( بہارِ شریعت ، حصہ 2 ، ص 767)
سود کے چند معاشرتی نقصانات:سود خوار لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاتا ہےاور دھوکے باز کہلاتا ہے۔ لوگ ایسے انسان سے کنارہ کشی کرتے
ہیں ۔ اس کی دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی تباہی کی طرف چلی جا رہی ہوتی ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:سود سے بچنے کے لیے قناعت اختیار کی جائے۔لمبی اُمیدوں سے کنارہ کشی کی جائے۔ سود
کے دنیاوی اور اُخروی نقصانات کی طرف نظر کریں اور اللہ پاک سے رزقِ حلال کی دعا
کیا کریں۔ اللہ پاک ہمیں سود جیسے گناہ
اور اس کے تباہ کن نتائج سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنا فرمانبردار بنائے۔ آمین