اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمہ کنز الایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔ (پ14، النحل: 105)

لہٰذا ثابت ہوا کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بےایمانوں ہی کا کام ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بد ترین گناہ ہے لیکن آج ہمارے معاشرے میں جھوٹ اس قدر عام ہوچکا ہے کہ لوگ دنیاوی خواہشات اور اس فانی دنیا کی محبت میں گواہی میں بھی جھوٹ بولنے لگ گئے اور جھوٹی گواہی دینے لگ گئے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)ترجمہ کنز الایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔(پ19، الفرقان: 72)

یعنی کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں۔ ان کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے۔ (مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: 72) اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ چند احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں:

(1)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب الاحكام، باب شهادة الزور، 3/123، حدیث:2373)

(2)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرتا اورجھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الديات، باب قول الله تعالى: ومن احياها، 4/358، حدیث: 6871)

(3)حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے جہنم کو واجب کر لیا۔ (معجم كبير، عكرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

دیکھا پیارے اسلامی بھائیو اور بہنو! آج ہم فنا ہونے والی دنیا کی خاطر جھوٹی گواہی سے نہیں ڈرتے اور اس دنیا کی محبت میں جھوٹی گواہی دینے والوں کا ساتھ بھی دیتے ہیں۔ لیکن ذرا غور کریں کہ ایک دن ہمیں مرنا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں جھوٹی گواہی کی حالت میں موت آگئی تو کہیں ہم ان حدیث کے مصداق نہ بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے محفوظ فرمائے۔ آمین