وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)ترجمہ کنز الایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔

تفسیر: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں یعنی جس چیز کو دیکھا نہ ھو اس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا ہے اور جس بات کو سنا نہ ھو اس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے سنا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جھوٹی گواہی نہ دو۔

جھوٹی گواہی کی تعریف:جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ جھوٹی گواہی دینے، جھوٹے الزامات لگانے اور اس طرح کے دیگر جھوٹے اقوال کی احادیث میں ممانعت کی گئی ہے۔

(1)جہنم واجب کر دے گا: حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادة الزور،3/123، الحدیث: 2373)

(2)گناہ کبیرہ:حضور نبی کریم رءوف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گنا ہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے۔ یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحيح البخاری، کتاب الأدب، باب عقوق الوالدين من الكبائر، الحدیث: 5977، ص506)

(3)اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے:پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ (مسند امام احمد بن حنبل، مسند ابى ہريرة، الحديث:10622، ج3، ص585)

(4)وادیِ غی میں ڈالے جانا:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں، یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو زنا کے عادی اور اس پر مصر ہوں، جو شراب کے عادی ہوں۔ جو سود خور اور سود کے عادی ہوں جو والدین کی نافرمانی کرنے والے ہوں اور جھوٹی گواہی دینے والے ہوں۔(بغوی، مریم، تحت الآیۃ: 168، 3/59)

(5)جہنم کا عذاب واجب کر لیا: حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا۔(معجم الکبیر، عکرمتہ عن ابن عباس، 11/ 172، الحدیث: 11541)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹی گواہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین