حضرت سیدنا علقمہ اور حضرت سیدنا اسودرضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضرت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں قرآن پاک میں یہ آیتیں ایسی ہیں کہ اگر گناہگار ان کی تلاوت کر کے رب پاک سے مغفرت طلب کرے تو اس کی مغفرت کر دی جائے۔

(1) فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ اسْتَغْفِرْهُﳳ-اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا۠(۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو اپنے رب کی ثناء کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور اس سے بخشش چاہو بے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔(پ30،النصر: 3)

(2) وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کوئی بُرائی یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخشش چاہے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔(پ5، النسآء:110)

(3) وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ(۱۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور پچھلے پہرسے معافی مانگنے والے۔(پ3، اٰل ِعمرٰن:17)

استغفار سے متعلق فرامین مصطفی:

(1) جو استغفار کی کثرت کرے گا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا، ہر تنگی سے اس کے لئے نجات کی راہ نکالے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو گا۔(سنن ابی داؤد الحدیث: 1518، ج 2 ص 122)

(2) بلاشبہ میں روزانہ 70 مرتبہ اللہ پاک سے استغفار کرتا ہوں۔حلانکہ آپ کے صدقے اگلے پچھلے لوگوں نے مغفرت کی نعمت پائی۔(كتاب الدعا الطبرانی، الحديث: 1838 ،ص 516)

(3) میرے دل پر کبھی (انوار الٰہی کے غلبہ چھا جاتا ہے)اور میں روزانہ 100 بار استغفار کرتا ہوں۔(صحیح مسلم کتاب الذکر والدعاء الحدیث 270 ص (1449)

(4)جس سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے اور وہ یقین رکھے کے اللہ پاک میری اس خطا پر مطلع ہے تو اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے اگر چہ وہ استغفار بھی نہ کرے۔(المعجم الاوسط، الحدیث 4472، ج 3 ص 244)

(5) اے میرے بندو تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جسے میں محفوظ رکهوں لہذا مجھ سے مغفرت کا سوال کرو میں تمہاری مغفرت فرما دوں گا اور تم میں سے جو یہ جان لے کے میں بخش دینے پر قادر ہوں تو میں اس کی مغفرت فرما دوں گا۔ (سنن الترمذی الحدیث 2503 ص 22)