استغفار بھی ذکر الہی ہے اور ذکر الٰہی اطمینانِ
قلب کا باعث ہے، اللہ کا فرمان ہے: اَلَا بِذِكْرِ
اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ(۲۸) (پ 13، الرعد: 28) ترجمہ: سن
لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔
عام مشاہدہ ہے کہ مخلوق کے دل ذکر اللہ کی طرف اس
وقت متوجہ ہوتے ہیں جب وہ کسی حاجت برآری کے طالب یا پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔
کیونکہ انسان کی فطرت ہے کہ جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تب وہ توبہ و استغفار
کرتا ہے، پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا اس
نے گناہ کیا ہی نہیں۔ (ابن ماجہ، 4/ 491،
حدیث:4250)
الله پاک نے اپنے کامیاب بندوں کی کس طرح تعریف
فرمائی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ
الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(۱۷) وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۱۸) (پ
26، الذّٰریٰت: 17،18) ترجمہ کنز الایمان: وہ رات میں کم سویا کرتے اور پچھلی رات استغفار
کرتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ رات کا آخری حصہ اللہ سے مغفرت طلب کرنے اور دعا کے لئے
بہت مَوزوں ہے۔ یہاں اس سے متعلق ایک حدیث پاک بھی ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارا رب تعالیٰ ہر
رات اس وقت دنیا کے آسمان کی طرف نزولِ اِجلال فرماتا ہے جب رات کا تہائی حصہ باقی
رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کوئی ایساہے جو مجھ سے دعا کرے تاکہ میں اس کی دعا قبول
کروں، کوئی ایساہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں اسے عطا کروں، کوئی ایساہے جو مجھ
سے معافی چاہے تاکہ میں اسے بخش دوں۔ (بخاری، 1/388،
حدیث: 1145)
احادیث مبارکہ:
1۔ دلوں کے زنگ کی صفائی: بے
شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی ) استغفار
کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10 / 346، حدیث: 17575)
2۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو
اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اُسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں
استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10 / 347، حدیث: 17579)
3۔ پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات: جس
نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا
اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا
جہاں سے اُسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
4۔ خوشخبری: خوشخبری ہے
اُس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257،
حدیث: 3818)
استغفار کے فوائد: استغفار کرنے
سے حکم الہی کی تعمیل ہوتی ہے۔ استغفار کرنے سے رزق میسر آتا اور اس میں اضافہ
ہوتا ہے۔ استغفار جنت میں داخلے کا پروانہ ہے۔ استغفار کرنے سے گناہ معاف ہوتے اور
خطائیں مٹ جاتی ہیں۔ استغفار کرنے سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ استغفار کرنے سے دل کو
پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔