مبشر حسین(درجہ رابعہ جامعۃُ
المدينہ فیضان فاروق اعظم سادھو کی لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک کی رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا آخرت کی سرخروئی و
کامیابی کے لئے ہر طرح کے گناہ سے بچنا ضروری ہے۔ پھر بعض گنا ہوں کا تعلق ظاہری
اعضاء سے ہوتا ہے جیسے حرام کھانا اور حرام مال کمانا بھی ہے اس کی احادیث میں
شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ آپ بھی حرام کمانے اور کھانے کی مذمت پر 5
احادیث پڑھیے:
(1) دعا قبول نہ ہونا :جب حضور نبی رحمت ، شفیع امت صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا پر مر مٹنے والے کا ذکر کیا تو ارشاد
فرمایا : بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بکھرے بال، گرد آلود چہرے اور سفر کی مشقت
برداشت کرنے والا شخص اپنے ہاتھ اٹھاتا ہے اور دعا کرتا ہے: اے میرے رب! اے میرے
رب ! اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی ؟ جبکہ اس کا کھانا حرام ، لباس حرام اور غذا
حرام ہے۔
(2) فرض اور نفل قبول نہ ہونا : بیت المقدس پر اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات ندا
دیتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نفل قبول ہیں نہ فرض ۔( الكبائر للذہبی،
الكبيرة الثامنۃ والعشرون،ص134)
(3) نماز قبول نہ ہونا :جس شخص نے دس درہم میں کپڑا خریدا اس کی قیمت میں ایک درہم حرام کا ہوں تو جب
تک وہ کپڑا اس کے جسم پر ہوگا اللہ پاک اس کی نماز قبول نہیں فرمائے گا۔
(4) جہنم میں پھینک دے گا: جس نے کسی گناہ کے ذریعے مال حاصل کیا پھر اس سے صلہ رحمی کی یا صدقہ کیا یا
راہِ خدا میں خرچ کیا تو اللہ پاک اس تمام کو جمع کر کے جہنم میں پھینک دے گا۔
(5) اللہ پاک راضی ہوگا :
جس نے رزقِ حلال کی تلاش میں تھک کر شام کی وہ اس حال میں رات گزارے گا کہ بخش دیا
گیا ہو گا اور صبح اس حال میں کر لے اللہ پاک اس راضی ہوگا۔