باطل اور ناجائز طریقے سے دوسروں کا مال کھانا حرام
ہے اس میں حرام کی ہر صورت داخل ہو گی چاہے وہ چوری کے ذریعے ہو یا لوٹ مار کے
ذریعے جوئے کے ذریعے سے ہو یا سود کہ نہ صرف حرام کھانے بلکہ حرام کمانے کی بھی
بہت زیادہ وعید آئی ہے یہ سب کام ممنوع، حرام اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں۔ قرآنِ
کریم میں ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ
بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5،
النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ
کھاؤ۔
احادیثِ مبارکہ میں حرام بھی حرام کمانے اور کھانے
کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے، ان میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
احادیث مبارکہ:
1۔ حرام مال کھانے سے جنت سے محرومی اور جہنم مقدر
ہو گی۔ چنانچہ فرمانِ آخری نبی ﷺ ہے: وہ گوشت جنت میں نہ جائے گا جس کی پرورش حرام
مال سے ہوئی اور ایسا حرام گوشت دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/131،
حدیث: 2772 )
2۔ دعا و عبادات کی قبولیت سے محروم ہوگا، فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: حرام خور کی دعا قبول نہیں
ہوتی۔ (مسلم، ص393، حدیث:2346) ایک جگہ
فرمایا: حرام کھانے والے کی عبادت و نماز قبول نہیں ہوتی۔ (اتحاف السادۃ المتقین، 6/452)
3۔ مزدور کی مزدوری مارنے والے کے مقابلے میں قیامت
کے دن نبی کریم ﷺ اس مزدور کی حمایت میں ظالم کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ (بخاری، 2/52،
حدیث:2227)
4۔ جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے اگر اس کو صدقہ
کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ
کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے الله پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا ہاں
نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے، بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/33،
حدیث: 3672)
ناحق مال کھانے اور تھانے کچہری میں لوگوں کو گھسیٹ
کر مال بنانے والوں کو قرآن مجید میں یوں منع فرمایا گیا: وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ
تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ
النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠(۱۸۸) (پ2،
البقرہ:188) ترجمہ: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے
پاس انکا مقدمہ اس لیے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر جان بوجھ کر کھا
لو۔
مالِ یتیم ہڑپ کرنے والوں کو سخت وعید سناتے ہوئے
فرمایا گیا: اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ
الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ
بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ4،
النساء:10) ترجمہ: بے شک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے
پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔
الله کریم ہمیں حرام مال سے بچنے اور حلال کمانے
اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے ہمارا سینہ پیارے آقا ﷺ کی محبت میں میٹھا میٹھا
مدینہ بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ