اس وقت پوری دنیا میں بے حیائی اور شہوت کا جو سیلاب آیا ہواہے اس نے تمام اخلاقی قدریں تہہ و بالا کر ڈالی ہیں۔ معاشرتی نظام بے حیائی، بدکاری اور عریانیت کا مرکز بن چکا ہے۔بدکاری حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔احادیث کی صراحتو ں سے واضح ہوتا ہے کہ کسی بھی خطے یا معاشرے پر اللہ پاک کی طرف سے اجتماعی قہر و غضب کا نزول تین گناہوں کے رواجِ عام کے نتیجے میں ہوتا ہے: (1)سود خوری،(2)بدکاری و زنا، (3)زکوٰۃ کی ادائیگی میں مجرمانہ کوتاہی کرنا۔

دور حاضر کی صورت حال ہمارے سامنے ہیں بدکاری اور دیگر حرام کاموں کے فروغ نے وہ مشکلیں اختیار کر لی ہیں کہ ان کا تصور بھی لرزہ طاری کر دیتا ہے۔ کثیر احادیث میں زنا وبدکاری کی مذمت بیان کی گئی ہے جس میں سے چند ملاحظہ فرمائیں:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔( مستدرک،2 / 339، حدیث: 2308)

(4) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

(5)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

بدکاری اور زنا کے متعلق جتنی وعیدیں قرآن و حدیث میں ہیں اور جتنی خطرناک سزائیں زنا پر مقرر کی گئی ہیں اسلام میں کسی اور گناہ پر اتنی وعیدیں نہیں ہیں۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو اس گندے اور انتہائی بُرے فعل سے محفوظ فرمائے۔آمین