زنا کبیرہ
گناہ ہے، زنا کرنا بہت بڑا جرم ہے، زنا کرنے والوں کی دنیا میں بھی عزت نہیں رہتی
اور آخرت میں بھی عذاب کا باعث بنتے ہیں، یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و
فساد کی جڑ ہے، آج کل زنا بہت عام ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کئی بیماریاں جنم
لے رہی ہیں، یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
2۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
3۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی
جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
4۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
5۔ سرکار ﷺ
فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر
زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی
ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ،
اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ
بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے
ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی
مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
اللہ پاک ہمیں
بدکاری جیسے برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین